Home ≫ ur ≫ Surah Ibrahim ≫ ayat 21 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ جَمِیْعًا فَقَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍؕ-قَالُوْا لَوْ هَدٰىنَا اللّٰهُ لَهَدَیْنٰكُمْؕ-سَوَآءٌ عَلَیْنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِیْصٍ(21)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ جَمِیْعًا:اور سب اللّٰہ کے حضور اعلانیہ حاضر ہوں گے۔}اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے قیامت کے دن کفار کے آپس میں اور شیطان کے ساتھ بحث کرنے کی خبر دی ہے ۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن سب اپنی قبروں سے نکل کر اللّٰہ تعالیٰ کے حضور اعلانیہ حاضر ہوں گے تاکہ اللّٰہ تعالیٰ ان سے حساب لے اور ان کے اعمال کے مطابق انہیں جزا دے ،تواس وقت وہ لوگ جو کمزور تھے اور دولت مندوں اور بااثر لوگوں کی پیروی میں انہوں نے کفر اختیار کیا تھا، وہ بڑے لوگوں اور قائدین سے کہیں گے کہ دین اور اعتقاد میں ہم تمہارے تابع تھے توکیا تم اس بات پر قادر ہو کہ اللّٰہ تعالیٰ نے جو عذاب ہمارے لئے مقرر فرمایا اس میں سے کچھ ہم سے دور کرسکو۔ ان کایہ کلام تَوبیخ اور عناد کے طور پر ہوگا کہ دنیا میں تم نے ہمیں گمراہ کیا تھا اور راہِ حق سے روکا تھا اور بڑھ بڑھ کر باتیں کیا کرتے تھے، اب تمہارے وہ دعوے کہاں گئے، اب اس عذاب میں سے ذرا سا توٹال دو ۔ کافروں کے سردار اس کے جواب میں کہیں گے ’’اگر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں دنیا میں ایمان کی ہدایت دیتا تو ہم تمہیں بھی ہدایت دیدیتے ،جب خود ہی گمراہ ہو رہے تھے تو تمہیں کیا راہ دکھاتے، اب خلاصی کی کوئی صورت نہیں ، نہ کافروں کے لئے شفاعت، آؤ ،روئیں اور فریاد کریں ، چنانچہ پانچ سوبرس فریاد اور گریہ و زاری کرتے رہیں گے ، جب یہ ان کے کچھ نہ کام آئے گی تو کہیں گے ’’اب صبر کر کے دیکھو ،شاید اس سے کچھ کام نکلے،چنانچہ پانچ سو برس صبر کریں گے ،جب وہ بھی ان کے کام نہ آئے گا تو کہیں گے کہ اب ہم پر برابر ہے کہ بے قراری کا اظہار کریں یا صبر کریں ، ہمارے لئے کہیں کوئی پناہ گاہ نہیں ۔ (صاوی، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۲۱، ۳ / ۱۰۱۹،خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۲۱، ۳ / ۷۹-۸۰، مدارک، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۲۱، ص۵۶۷، ملتقطاً)