banner image

Home ur Surah Ibrahim ayat 29 Translation Tafsir

اِبرٰهِيْم

Ibrahim

HR Background

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّ اَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ(28)جَهَنَّمَۚ-یَصْلَوْنَهَاؕ-وَ بِئْسَ الْقَرَارُ(29)

ترجمہ: کنزالایمان کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت ناشکری سے بدل دی اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر لا اتارا۔ وہ جو دوزخ ہے اس کے اندر جائیں گے اور کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر اتارڈالا۔ جو دوزخ ہے اس میں داخل ہوں گے اور وہ کیا ہی ٹھہرنے کی بری جگہ ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ اَلَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا:جنہوں  نے اللّٰہ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا۔} اس آیت سے اللّٰہ تعالیٰ نے کفار کے برے احوال کا ذکر فرمایا ہے ۔(تفسیرکبیر، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۲۸، ۷ / ۹۴) بخاری شریف کی حدیث میں  ہے کہ جن لوگوں  نے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا ان سے مراد کفارِ مکہ ہیں  اور وہ نعمت جس کی انہوں  نے شکر گزاری نہ کی وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں ۔ (بخاری، کتاب المغازی، باب قتل ابی جہل، ۳ / ۱۱، الحدیث: ۳۹۷۷)آیت کا معنی یہ ہے کہ  اللّٰہ تعالیٰ نے دو عالَم کے سردار، محمدمصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وجود سے کفارِ قریش کو نوازا اور ان کی زیارت سراپا کرامت کی سعادت سے مشرف کیا، ا س لئے ان پرلازم تھا کہ وہ اس نعمت ِجلیلہ کا شکر بجا لاتے اور ان کی پیروی کرکے مزید کرم کے حق دار ہوتے لیکن اس کی بجائے انہوں  نے ناشکری کی اور نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا انکار کیا اور اپنی قوم کو جو دین میں  ان کے موافق تھے ہلاکت کے گھر میں  پہنچا دیا۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۲۸، ۳ / ۸۴)