Home ≫ ur ≫ Surah Ibrahim ≫ ayat 30 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا لِّیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِهٖؕ-قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِیْرَكُمْ اِلَى النَّارِ(30)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ تَمَتَّعُوْا:تم فرماؤ: فائدہ اٹھالو ۔} کفار سے فرمایا گیا کہ اگرچہ تم شرک کے مرتکب ہو لیکن چند دن دنیا کی زندگی سے فائدہ اٹھالو پھر اس کے بعد تمہیں جہنم ہی کی طرف جانا ہے۔
سورۂ ابراہیم کی آیت28 تا 30 سے حاصل ہونے والی معلومات:
علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ان آیات سے چند باتیں معلوم ہوئیں :
(1)… جس طرح شکر نعمت میں اضافے کا سبب ہے اسی طرح ناشکری زوالِ نعمت کا سبب ہے (اس لئے ہر ایک کو نا شکری سے بچنا چاہئے)
(2)…برا ساتھی بندے کو جہنم کی طرف کھینچ کر لے جاتا ہے اور اسے تباہی کے گھر میں اتار دیتا ہے اس لئے ہر مخلص مسلمان کو چاہئے کہ وہ کافروں ، منافقوں اور بدمذہبوں کی صحبت سے خود کو بچائے تاکہ اس کی طبیعت ان کے برے عقائد و اعمال کی طرف مائل نہ ہو۔
(3)…جہنم شریر لوگوں کے ٹھہرنے کی جگہ ہے اور اس کی گرمی کی شدت ناقابلِ بیان ہے۔ حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’قیامت کے دن جس جہنمی کو سب سے کم عذاب ہوگا اس کے دونوں قدموں پر دو چنگاریاں رکھی جائیں گی جن کی وجہ سے اس کا دماغ اس طرح کھول رہا ہو گا جیسے ہانڈی یا دیگچی میں ابال آتا ہے (بخاری، کتاب الرقاق، باب صفۃ الجنّۃ والنار، ۴ / ۲۶۲، الحدیث: ۶۵۶۲)۔ (روح البیان، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۳۰، ۴ / ۴۱۸-۴۱۹)