Home ≫ ur ≫ Surah Ibrahim ≫ ayat 45 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَّ سَكَنْتُمْ فِیْ مَسٰكِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ تَبَیَّنَ لَكُمْ كَیْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَ ضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ(45)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ سَكَنْتُمْ:اور تم رہے۔} یعنی تم ان لوگوں کے گھروں میں رہے جنہوں نے کفر اور گناہوں کا اِرتِکاب کرکے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا جیسے کہ قومِ نوح ،عاد اور ثمود وغیرہ کہ تم انہی کی بستیوں میں دورانِ سفر ٹھہرتے تھے یا ان کے قرب و جوارسے گزرتے تھے اور تمہارے لئے بالکل واضح ہوگیا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا اور تم نے اپنی آنکھوں سے اُن کے گھروں میں عذاب کے آثار اور نشان دیکھے اور تمہیں اُن کی ہلاکت و بربادی کی خبریں ملیں یہ سب کچھ دیکھ کر اور جان کر تم نے عبرت کیوں نہ حاصل کی اور تم کفر سے کیوں باز نہ آئے ۔ ہم نے تمہیں مثالیں دے کر بتا دیاتاکہ تم تدبیر کرو اور سمجھو ، عذاب اور ہلاکت سے اپنے آپ کو بچاؤ ۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۵، ۳ / ۹۱، مدارک، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۵، ص۵۷۴، ملتقطاً)
سابقہ قوموں کے انجام سے نصیحت حاصل کرنے کی ترغیب:
ان آیات میں مسلمانوں کے لئے بھی بڑی عبرت ونصیحت ہے اور انہیں بھی چاہئے کہ سابقہ عذاب یافتہ قوموں کے اعمال کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے اعمال کا جائزہ لیں اور ان کے دنیوی انجام سے عبرت پکڑتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی کرنے سے باز آ جائیں ،اگر دنیا میں انہوں نے نصیحت حاصل نہ کی اور اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی سے باز نہ آئے تو مرنے کے بعد کوئی نصیحت انہیں فائدہ نہ دے گی۔ حضرت علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اے مسلمانو! (غور کرو کہ) اَنبیاء و مُرسَلین عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور مقرب اولیاءِ کرام رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کہا ں تشریف لے گئے؟ سابقہ بادشاہ اور جابر و سرکش لوگ کہاں چلے گئے؟ (جب یہ دنیا میں نہ رہے توتم بھی اس دنیا میں نہ رہو گے) تو تمہیں کیاہو گیا ہے کہ تم ان کی طرف نظر نہیں کرتے اور عبرت حاصل نہیں کرتے،اگر تم عقل رکھتے ہو تو نیک اعمال میں خوب کوشش کر لواور اس دن سے ڈروجس میں تم اللّٰہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر ہر جان کو اس کی کمائی بھرپوردی جائے گی اور ان پر ظلم نہیں ہوگا۔ (روح البیان، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۶، ۴ / ۴۳۶)
شرعی قیاس حق ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ قیاسِ شرعی حق ہے کیونکہ آیت کا مَنشا یہ ہے کہ وہ لوگ کفر کی وجہ سے ہلاک ہوئے اور کفر تو تم بھی کررہے ہو، لہٰذا تم بھی ہلاک ہونے کے لائق ہو، علت کے اِشتراک سے حکم مشترک ہوتا ہے اور اسی کو فقہ میں قیاس کہتے ہیں ۔