Home ≫ ur ≫ Surah Ibrahim ≫ ayat 46 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَدْ مَكَرُوْا مَكْرَهُمْ وَ عِنْدَ اللّٰهِ مَكْرُهُمْؕ- وَ اِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُوْلَ مِنْهُ الْجِبَالُ(46)فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗؕ- اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍﭤ(47)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَدْ مَكَرُوْا مَكْرَهُمْ:اور بیشک انہوں نے اپنی سازش کی۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اہلِ مکہ نے اسلام کو مٹانے اور کفر کی تائید کرنے کے لئے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ سازش کرتے ہوئے یہ ارادہ کیاتھا کہ سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو شہید کر دیاجائے یا قید کر لیا جائے یا مکہ مُکرّمہ سے نکال دیا جائے ۔اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ان کی سازش اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے علم میں تھی اور ان کی سازش کوئی ایسی نہیں تھی کہ اس سے پہاڑ ٹل جائیں یعنی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی آیات اور شریعتِ مصطفی کے اَحکام جو اپنی قوت و ثَبات میں مضبوط پہاڑوں کی مانند ہیں ،محال ہے کہ کافروں کے مکر اور اُن کی حیلہ انگیزیوں سے وہ اپنی جگہ سے ٹل سکیں ۔(مدارک، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۶، ص۵۷۴، جلالین، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۶، ص۲۱۰، ملتقطاً)
نوٹ:کفارِ مکہ کی اس سازش کی تفصیل سورہ اَنفال کی آیت نمبر 30کی تفسیر میں گزر چکی ہے۔
{فَلَا تَحْسَبَنَّ:تو تم ہر گز خیال نہ کرنا۔} آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے سننے والے!تم ہر گز ایسا خیال نہ کرنا کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اپنے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کئے ہوئے وعدے کے خلاف کرے گا، یہ تو ممکن ہی نہیں وہ ضرور وعدہ پورا کرے گا اور اپنے رسول کی مدد فرمائے گا، اُن کے دین کو غالب کرے گا اوراُن کے دشمنوں کو ہلاک کرے گا۔ (صاوی، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۷، ۳ / ۱۰۳۱، خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۷، ۳ / ۹۱، ملتقطاً)