Home ≫ ur ≫ Surah Ibrahim ≫ ayat 6 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهِ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ اَنْجٰىكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ وَ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْؕ-وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ(6)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهِ:اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا۔} حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا اپنی قوم کو یہ ارشاد فرمانا اللّٰہ تعالیٰ کے دن یاد دلانے کے حکم کی تعمیل ہے۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۶، ۳ / ۷۵)
نوٹ:یاد رہے کہ بنی اسرائیل کی فرعونیوں سے نجات کی تفصیل سورہ ٔبقرہ کی آیت 49 کے تحت گزر چکی ہے۔
آیت’’ وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهِ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں
(1)… مسلمانوں پر کافر اور ظالم حکمرانوں کا تَسَلط ہونا اللّٰہ تعالیٰ کا دنیوی عذاب اور ہمارے برے اعمال کا نتیجہ ہے جبکہ اچھے حکمران رب تعالیٰ کی رحمت اور نیک اعمال کا نتیجہ ہیں ۔
(2)… کافر و ظالم کی ہلاکت، اس کی موت اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت ہے جیسے علماء وصالحین کی وفات ہمارے لئے مصیبت ہے۔ ظالم کی موت پر خوشی کرنا اچھا ہے۔