banner image

Home ur Surah Maryam ayat 37 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْۚ-فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ(37)

ترجمہ: کنزالایمان پھر جماعتیں آپس میں مختلف ہوگئیں تو خرابی ہے کافروں کے لیے ایک بڑے دن کی حاضری سے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر گروہوں کا آپس میں اختلاف ہوگیا تو کافروں کے لئے خرابی ہے ایک بڑے دن کی حاضری سے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ:پھر گروہوں  کا آپس میں  اختلاف ہوگیا۔} حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بارے میں  حقیقت ِحال واضح ہوجانے کے باوجود لوگوں  میں  ان کے متعلق کئی فرقے بن گئے حالانکہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کااپنی دودھ پینے کی عمر میں  کلام کرنا اور کلام کرنے میں  سب سے پہلے ہی اس اختلاف کی بیخ کنی کرنا کہ میں  ایک بندہ ہوں ، اور مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ خدا یا خدا کا بیٹا نہیں  ہوں  واضح طور پر دلالت کرتا ہے کہ وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے خاص بندےاور رسول ہیں  ۔

عیسائیوں  کے مختلف فرقے اور ان کے عقائد:

            سورہِ نساء آیت 171کی تفسیر میں  تفسیر خازن کے حوالے سے مذکور ہو چکا کہ عیسائی چار بڑے فرقوں  میں  تقسیم ہو گئے تھے(1) یعقوبیہ۔(2)ملکانیہ۔(3)نسطوریہ۔(4) مرقوسیہ۔ ان میں  سے ہر ایک حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کے بارے میں  جداگانہ کفریہ عقیدہ رکھتا تھا ۔ یعقوبیہ اور ملکانیہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو خدا کہتے تھے۔ نسطوریہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو خدا کا بیٹا کہتے تھے جبکہ مرقوسیہ فرقے کا عقیدہ یہ تھا کہ وہ تین میں  سے تیسرے ہیں ،اور اس جملے کا کیا مطلب ہے اس میں  بھی ان میں  اختلاف تھا ،بعض تین اُقْنُوم (یعنی وجود) مانتے تھے اور کہتے تھے کہ باپ ،بیٹا، روحُ القدس تین ہیں  اورباپ سے ذات، بیٹے سے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اورروحُ القدس سے ان میں  حلول کرنے والی حیات مراد لیتے تھے گویا کہ اُن کے نزدیک اِلٰہ تین تھے اور اس تین کو ایک بتاتے تھے۔بعض کہتے تھے کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ناسُوتِیَّت (یعنی انسانیت) اور اُلُوہِیَّت کے جامع ہیں ، ماں  کی طرف سے اُن میں  ناسوتیت آئی اور باپ کی طرف سے الوہیت آئی ’’تَعَالَی  اللہ  عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا کَبِیْرًا‘‘( اللہ تعالیٰ ظالموں  کی بات سے پاک اور بہت ہی بلند وبالا ہے) یہ فرقہ بندی عیسائیوں  میں  ایک یہودی نے پیدا کی جس کا نام بَوْلَسْ تھا ، اُس نے اُنہیں  گمراہ کرنے کے لیے اس طرح کے عقیدوں  کی تعلیم دی۔( خازن، النساء، تحت الآیۃ: ۱۷۱، ۱ / ۴۵۴)

            البتہ تفسیر مدارک میں  سورہِ مریم کی اسی آیت کے تحت عیسائیوں  کے تین فرقوں  کا ذکر ہے اور اس میں  ملکانیہ فرقے کے بارے میں  لکھاہے کہ یہ کہتا تھا کہ وہ  اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ، مخلوق ہیں ا ور نبی ہیں ۔( مدارک، مریم، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۶۷۳)

          نیز صدرالافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ   نے بھی اسی مقام پر تین فرقوں  کا ذکر کیا ہے اور ملکانیہ فرقے کا عقیدہ بیان کرنے کے بعد لکھا ہے کہ یہ فرقہ مومن تھا۔(خزائن ا لعرفان، مریم، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۵۷۴)

{فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا:تو کافروں  کے لئے خرابی ہے۔} یعنی ان گروہوں  میں  سے جو کافر ہیں  جب یہ قیامت کے بڑے دن حاضر ہوں  گے تو ان کے لئے شدید عذاب ہے۔