banner image

Home ur Surah Maryam ayat 43 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآءَنِیْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَاْتِكَ فَاتَّبِعْنِیْۤ اَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِیًّا(43)

ترجمہ: کنزالایمان اے میرے باپ بیشک میرے پاس وہ علم آیا جو تجھے نہ آیا تو تُو میرے پیچھے چلا آ میں تجھے سیدھی راہ دکھاؤں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے میرے باپ! بیشک میرے پاس وہ علم آیا جو تیرے پاس نہیں آیا تو تُو میری پیروی کر ،میں تجھے سیدھی راہ دکھادوں گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآءَنِیْ مِنَ الْعِلْمِ:اے میرے باپ! بیشک میرے پاس وہ علم آیا۔} حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے آزر کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ بیشک میرے پاس میرے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے اس کی معرفت کا وہ علم آیا ہے جو تیرے پاس نہیں  آیا، تو تُو میرا دین قبول کر کے میری پیروی کر ،میں  تجھے سیدھی راہ دکھادوں  گا جس سے تو  اللہ تعالیٰ کے قرب کی اس منزل تک پہنچ سکے گا جو مقصود ہے۔

            اس آیت میں  حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جس علم کا ذکرہوا اس کے بارے میں  ایک قول تفسیر میں  ذکر ہوا کہ اس سے مراد  اللہ تعالیٰ کی معرفت کا علم ہے ، اور ایک قول یہ ہے کہ اس علم سے مراد وہ وحی ہے جو فرشتہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس لے کر آتا تھا ،،یا،، اس سے مراد آخرت کے اُمور اور اُخروی ثواب و عذاب کا علم ہے ،،یا،، اس سے مراد  اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور صرف  اللہ تعالیٰ کے اِلٰہ ہونے اور صرف اسی کے عبادت کا مستحق ہونے کا علم ہے۔( البحر المحیط، مریم، تحت الآیۃ: ۴۳، ۶ / ۱۸۲)اِن اَقوال میں  باہم کوئی تَضاد نہیں  ہے کہ حقیقت میں  آپ عَلَیْہِ  السَّلَام کو یہ سارے علوم عطا کئے گئے۔

آیت’’یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآءَنِیْ مِنَ الْعِلْمِ‘‘سے حاصل ہونے والی معلومات:

            اس آیت سے دو باتیں  معلوم ہوئیں :

(1)… اگر کوئی شخص عمر میں  بڑا ہوا اور اسے دین کا علم حاصل نہ ہو جبکہ اس کی اولاد یا قریبی عزیزوں  میں  سے کوئی عمر میں  اگرچہ چھوٹا ہے لیکن وہ دین کا علم رکھتا ہو تو اس سے علمِ دین سیکھنے میں  شرم و عار محسوس نہیں  کرنی چاہئے۔

(2)…اگر چھوٹی عمر والا بڑی عمر والے کو کوئی اچھی نصیحت کرے تو چھوٹی عمر کی وجہ سے اس کی اچھی نصیحت کو نظر انداز کرنے کی بجائے اسے قبول کرنا چاہئے۔