banner image

Home ur Surah Maryam ayat 48 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

وَ اَعْتَزِلُكُمْ وَ مَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ اَدْعُوْا رَبِّیْ ﳲ عَسٰۤى اَلَّاۤ اَكُوْنَ بِدُعَآءِ رَبِّیْ شَقِیًّا(48)

ترجمہ: کنزالایمان اور میں ایک کنارے ہوجاؤں گا تم سے اور ان سب سے جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو اور اپنے رب کو پوجوں گا قریب ہے کہ میں اپنے رب کی بندگی سے بدبخت نہ ہوں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور میں تم لوگوں سے اور اللہ کے سوا جن (بتوں ) کی تم عبادت کرتے ہو ان سے جدا ہوتا ہوں اور میں اپنے رب کی عبادت کرتا ہوں ۔قریب ہے کہ میں اپنے رب کی عبادت کی وجہ سے بدبخت نہ ہوں گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَعْتَزِلُكُمْ:اور میں  تم لوگوں  سے جدا ہوتا ہوں  ۔} حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مزید فرمایا کہ میں  بابِل شہر سے شام کی طرف ہجرت کر کے تم لوگوں  سے اور  اللہ کے سوا جن بتوں  کی تم عبادت کرتے ہو ان سے جدا ہوتا ہوں  اور میں  اپنے اس رب عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کرتا ہوں  جس نے مجھے پیدا کیا اور مجھ پر احسان فرمائے ۔پھر آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عاجزی اور اِنکساری کرتے ہوئے فرمایا : قریب ہے کہ میں  اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کی وجہ سے بدبخت نہ ہوں  گا۔ اس میں  اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جیسے تم بتوں  کی پوجا کر کے بدنصیب ہوئے ،خدا کے پَرَسْتار کے لئے یہ بات نہیں  کیونکہ اس کی بندگی کرنے والا بدبخت اور محروم نہیں  ہوتا۔( خازن، مریم، تحت الآیۃ: ۴۸، ۳ / ۲۳۷، مدارک، مریم، تحت الآیۃ: ۴۸، ص۶۷۶، ملتقطاً)

آیت ’’وَ اَعْتَزِلُكُمْ وَ مَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:

            اس آیت سے 3 باتیں  معلوم ہوئیں :

(1)… کافروں ، بد مذہبوں  کے ساتھ رہنے اور ان کے ساتھ نشست برخاست رکھنے سے بچنا چاہئے، جیسے یہاں  حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذکر ہوا کہ وہ اپنے کافر چچا سے علیحدہ ہو گئے تھے۔

(2)…اپنا دین نہیں  چھپانا چاہئے جیسے یہاں  ذکر ہوا کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنا دین صاف اور واضح طور پر بیان کر دیا کہ وہ صرف اس  اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں  جو ان کا خالق ہے۔

(3)… اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والا بد نصیب نہیں  ہو سکتا بلکہ بد نصیب تو وہ ہے جو  اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی عبادت کرے۔