banner image

Home ur Surah Maryam ayat 6 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

وَ اِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّرَآءِیْ وَ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا فَهَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ وَلِیًّا(5)یَّرِثُنِیْ وَ یَرِثُ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ ﳓ وَ اجْعَلْهُ رَبِّ رَضِیًّا(6)

ترجمہ: کنزالایمان اور مجھے اپنے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے اور میری عورت بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے کوئی ایسا دے ڈال جو میرا کام اٹھالے۔ وہ میرا جانشین ہو اور اولادِ یعقوب کا وارث ہو اور اے میرے رب اسے پسندیدہ کر۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک مجھے اپنے بعد اپنے رشتے داروں کا ڈر ہے اور میری بیوی بانجھ ہے، تو مجھے اپنے پاس سے کوئی ایسا وارث عطا فرمادے ۔ جو میرا جانشین ہو اور یعقوب کی اولاد کا وارث ہو اور اے میرے رب! اسے پسندیدہ بنادے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّرَآءِیْ:اور بیشک میں  اپنے بعد اپنے رشتے داروں  سے ڈرتا ہوں ۔} رشتہ داروں  سے مراد چچازاد بھائی ہیں  اور ڈر کی وجہ یہ تھی کہ وہ بنی اسرائیل کے شریر لوگ تھے اور آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوخوف تھا کہیں  میری وفات کے بعد یہ لوگ دین میں  تبدیلی نہ کردیں  اور صحیح طور پر دین کی خدمت نہ کریں ، اس وجہ سے آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے بعد کے لئے اپنی پشت سے نیک بیٹے کا مطالبہ کیا تاکہ وہ دین کو زندہ رکھنے کے معاملے میں  ان کی پیروی کرے ، چنانچہ آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یوں  عرض کی: اے میرے رب ! عَزَّوَجَلَّ، بیشک مجھے اپنے بعد اپنے رشتے داروں  کی طرف سے دین میں  تبدیلی کر دینے کا ڈر ہے اور میری بیوی بانجھ ہے جس سے اولاد نہیں  ہو سکتی، تو مجھے اپنے پاس سے کسی سبب کے بغیر کوئی ایسا وارث عطا فرما دے جومیرے علم اور آلِ یعقوب کی نبوت کا وارث ہو (یعنی اسے اس قابل بنا دے کہ اس کی طرف وحی کی جا سکے) اور اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، اسے ایسا بنا دے کہ تو اس سے راضی ہو اور وہ تجھ سے اور تیرے حکم سے راضی ہو۔( مدارک، مریم، تحت الآیۃ: ۵-۶، ص۶۶۸) یاد رہے کہ جس وقت آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بیٹے کے لیے دعا کی اس وقت آپ کی زوجہ کی عمر تقریباً 70 سال تھی۔

{وَ اجْعَلْهُ رَبِّ رَضِیًّا:اور اے میرے رب! اسے پسندیدہ بنا دے۔} حضرت زکریاعَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بیٹے کے لیے جو دعا کی تھی اس میں  آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا کے آخر میں  فرمایا تھا کہ اسے اپنا پسندیدہ بندہ بنانا، اس میں  بھی کئی راز پوشیدہ تھے ۔ اس میں  ہمارے لئے نصیحت یہ ہے کہ جب بھی اولاد کی دعا مانگی جائے تو نیک صالح اولاد کی دعا مانگی جائے ، ورنہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دعا مانگی اور قبول ہوئی اور اولاد مل گئی مگر اسی اولاد نے جینا حرام کردیا ہو۔

سورہِ مریم کی آیت 5اور 6سے حاصل ہونے والی معلومات:

            ان آیاتِ مبارکہ سے یہ چیزیں  معلوم ہوئیں :

(1)… حضرت زکریا عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کانیک صالح بیٹے کے لیے دعاکرنادین کے لیے تھا،نہ کہ کسی دُنْیَوی غرض سے۔

(2)… انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی وراثت علم وحکمت ہی ہوتی ہے لہٰذا آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا میں  اسی وراثت کا ذکر فرمایا ہے۔

(3)…بیٹے کی دعا کرنا سنت ِانبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہے مگر اس لئے کہ وہ توشۂ آخرت ہو۔ البتہ یہ یاد رہے کہ بیٹی پیدا ہونے پر غم کرنا کفار کا طریقہ ہے۔