Home ≫ ur ≫ Surah Maryam ≫ ayat 7 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(7)
تفسیر: صراط الجنان
{ یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ:اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں۔} اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریاعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی یہ دعا قبول فرمائی اور ارشاد فرمایا ’’ اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جو آپ کی طلب کے مطابق (آپ کے علم اور آلِ یعقوب کی نبوت کا) وارث ہو گا، اس کا نام یحیٰ ہے اور اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا کہ ا س کا نام یحیٰ رکھا گیا ہو۔( جلالین، مریم، تحت الآیۃ: ۷، ص۲۵۴)
آیت ’’ یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ‘‘ سے متعلق تین باتیں :
یہاں اس آیتِ مبارکہ سے متعلق 3 باتیں قابلِ ذکر ہیں :
(1)… سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 39میں ذکر ہوا کہ حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دعا مانگنے کے بعد فرشتوں نے انہیں حضرت یحیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بشارت دی اور اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں حضرت یحیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بشارت دی ، اس کے بارے میں امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ہو سکتا ہے کہ بشارت دو مرتبہ دی گئی ہو یعنی ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے اور ایک مرتبہ فرشتوں نے بشارت دی ہو۔(تفسیر کبیر، مریم، تحت الآیۃ: ۷، ۷ / ۵۱۲)
(2)…اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان کا نام لے کر پکارا، اسی طرح دیگر انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بھی قرآنِ مجید میں ان کانام لے کر پکارا گیا ہے، اس کے بارے میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’قرآنِ عظیم کا عام محاورہ ہے کہ تمام انبیائے کرام کو نام لے کر پکارتا ہے، مگر جہاں محمَّد رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے خطاب فرمایا ہے حضور کے اَوصافِ جلیلہ و اَلقابِ جمیلہ ہی سے یاد کیا ہے (چنانچہ کہیں ارشاد فرمایا)
’’ یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ‘‘(احزاب:۴۵) اے نبی ہم نے تجھے رسول کیا۔
(کہیں ارشاد فرمایا)
’’ یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ‘‘(مائدہ:۶۷) اے رسول پہنچا جو تیری طرف اترا ۔
(کہیں ارشاد فرمایا)
’’ یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) قُمِ الَّیْلَ‘‘(مزمل:۱،۲) اے کپڑا اوڑھے لیٹنے والے رات میں قیام فرما۔
(کہیں ارشاد فرمایا)
’’ یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ(۱) قُمْ فَاَنْذِرْ‘‘(مدثر:۱،۲) اے جھرمٹ مارنے والے کھڑا ہو ،لوگوں کو ڈر سنا۔
(کہیں ارشاد فرمایا)
’’ یٰسٓۚ(۱) وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِۙ(۲) اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ‘‘(یس: ۱-۳)
اے یٰس !،،یا،، اے سردار! مجھے قسم ہے حکمت والے قرآن کی، بے شک تو مُرسَلوں سے ہے ۔
(کہیں ارشاد فرمایا)
’’طٰهٰۚ(۱) مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰى‘‘(طہ:۱،۲)
اے طہ! ،،یا،، اے پاکیزہ رہنما! ہم نے تجھ پر قرآن اس لیے نہیں اتارا کہ تو مشقت میں پڑے ۔
ہر ذی عقل جانتا ہے کہ جو ان نداؤں اور ان خطابوں کو سنے گا، بِالبداہت حضور سیّد المرسَلین و اَنبیائے سابقین کا فرق جان لے گا۔ ۔۔امام عزّالدین بن عبد السّلام وغیرہ علمائے کرام فرماتے ہیں ’’ بادشاہ جب اپنے تمام اُمرا کو نام لے کر پکارے اور ان میں خاص ایک مقرب کو یوں ندا فرمایا کرے : اے مقربِ حضرت، اے نائب ِسلطنت ،اے صاحبِ عزت ، اے سردارِ مملکت! تو کیا (اس بات میں ) کسی طرح محلِ رَیب وشک باقی رہے گا کہ یہ بندہ بارگاہِ ِسلطانی میں سب سے زیادہ عزت و وَجاہت والا اور سرکارِ سلطانی کو تمام عَمائد و اَراکین سے بڑھ کر پیارا ہے۔( فتاوی)
(3)… اللہ تعالیٰ نے حضرت یحیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کویہ فضیلت عطا فرمائی کہ ان کی ولادت سے پہلے ہی ان کا نام رکھ دیا۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بھی یہ فضیلت عطا ہوئی کہ ان کی ولادت سے پہلے ہی ان کا نام بتا دیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جو مقام عطا کیا وہ تمام انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بڑھ کر ہے کہ میثاق کے دن تمام انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی محفل میں آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا تذکرہ فرمایا، انسان کی تخلیق کا سلسلہ شروع ہونے سے پہلے ہی آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اسمِ گرامی کو اپنے نام کے ساتھ عرش کے پایوں پر لکھ دیا اور ان کے اسمِ گرامی کے وسیلے سے جب حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا کو شرفِ قبولیَّت عطا فرمایا، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان کے اپنی اولاد میں ہونے کی دعا مانگی اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اسمِ مبارک بتا کر صدیوں پہلے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دنیا میں تشریف آوری کی بشارت دی اور یہ وہ مرتبۂ عُظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سوا اور کسی کو عطا نہیں فرمایا۔