banner image

Home ur Surah Maryam ayat 85 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًا(85)

ترجمہ: کنزالایمان جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمٰن کی طرف لے جائیں گے مہمان بناکر۔ ترجمہ: کنزالعرفان یاد کرو جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمٰن کی طرف مہمان بنا کرلے جائیں گے ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ:یاد کرو جس دن ہم پرہیزگاروں  کو لے جائیں  گے۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنی قوم کو ترغیب دینے اور ڈرانے کے طور پر وہ دن یاد دلائیں  جس دن ہم پرہیزگاروں  اور اطاعت شِعاروں  کو ان کے اس رب کی بارگاہ میں  مہمان بناکر جمع کریں  گے جو اپنی وسیع رحمت کے ساتھ انہیں  ڈھانپے ہوئے ہے۔( روح البیان، مریم، تحت الآیۃ: ۸۵، ۵ / ۳۵۶)

اہلِ جنت کے اِعزاز و اِکرام سے متعلق4روایات:

            اس آیت میں  قیامت کے دن  اللہ تعالیٰ کے پرہیز گار اور اطاعت گزار بندوں  کے اعزاز و اکرام کا ذکر ہوا اور قبروں  سے اٹھ کر میدانِ محشر میں  جانے ، وہاں  ٹھہرنے ،پھر وہاں  سے جنت میں  جانے کے عرصہ کے دوران ان کے اعزاز واکرام کا ذکر کثیر اَحادیث میں  بھی کیا گیا ہے ان میں  سے4 روایات درج ذیل ہیں ۔

(1)…حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ  اللہ  تَعَالٰی  وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے ، نبی کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:  اللہ کی قسم! پرہیزگاروں  کوان کے قدموں  پرنہیں  لایا جائے گا اور نہ ہی انہیں  ہانک کر لایا جائے گا بلکہ انہیں  جنت کی اونٹنیوں  پر لایا جائے گا جن کی مثل مخلوق نے دیکھی ہی نہ ہوگی، ان کے کجاوے سونے کے ہوں  گے اور ان کی مہاریں  زبرجد کی ہوں  گی۔پرہیز گار ان پربیٹھے رہیں  گے یہاں  تک کہ وہ جنت کادروازہ کھٹکھٹائیں  گے۔( البعث لابن ابی داؤد، ص۵۲، الحدیث: ۵۶)

(2)…حضرت ابوسعید  رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ فرماتے ہیں : پرہیزگاروں  کو ان اونٹنیوں  پر سوار کر کے لایا جائے گا جن کے کجاوے زمرد اوریاقوت کے ہوں  گے اور جو رنگ وہ چاہیں  گے اسی کے ہوں  گے۔( درمنثور، مریم، تحت الآیۃ: ۸۵، ۵ / ۵۳۸)

(3)…حضرت ربیع رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  فرماتے ہیں : جب پرہیزگار لوگ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حضور حاضر ہوں  گے تو ان کی عزت کی جائے گی، انہیں  نعمتیں  بخشی جائیں  گی، انہیں  سلام پیش کیا جائے گا اور ان کی شفاعت قبول کی جائے گی۔( درمنثور، مریم، تحت الآیۃ: ۸۵، ۵ / ۵۳۸)

(4)…جامع البیان میں  ہے کہ مومن جب قبر سے نکلے گا تو ایک حسین اور خوشبودار صورت اس کااستقبال کرے گی اور مومن سے کہے گی کہ کیا تو مجھے پہچانتا ہے ؟ مومن کہے گا نہیں ، بے شک! اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے تجھے بہت پاکیزہ خوشبودی اور تیری بہت حسین صورت بنائی ۔ وہ صورت کہے گی تو بھی دنیا میں  اسی طرح تھا، میں  تیرا نیک عمل ہوں  ،میں  دنیا میں  بہت عرصہ تک تجھ پر سوار رہا اور آج تومجھ پر سوار ہوجا۔( جامع البیان، مریم، تحت الآیۃ: ۸۵، ۸ / ۳۸۰)