banner image

Home ur Surah Maryam ayat 97 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِیْنَ وَ تُنْذِرَ بِهٖ قَوْمًا لُّدًّا(97)وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍؕ-هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا(98)

ترجمہ: کنزالایمان تو ہم نے یہ قرآن تمہاری زبان میں یونہی آسان فرمایا کہ تم اس سے ڈر والوں کو خوشخبری دو اور جھگڑالو لوگوں کو اس سے ڈر سناؤ۔ اور ہم نے ان سے پہلی کتنی سنگتیں کھپائیں کیا تم ان میں کسی کو دیکھتے ہو یا ان کی بھنک سنتے ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو ہم نے یہ قرآن تمہاری زبان میں ہی آسان فرمادیا تاکہ تم اس کے ذریعے متقیوں کو خوشخبری دواور جھگڑالو لوگوں کو اس کے ذریعے ڈر سناؤ۔ اور ہم نے ان سے پہلے کتنی قومیں ہلاک کردیں ۔ کیا اب تم ان میں کسی کو پاتے ہو یا ان کی معمولی سی آواز بھی سنتے ہو ؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ:تو ہم نے یہ قرآن تمہاری زبان میں  ہی آسان فرمادیا۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے یہ قرآن آپ کی زبان عربی میں  ہی آسان فرما دیا ہے تاکہ آپ اس کے ذریعے پرہیزگار لوگوں  کو ( اللہ تعالیٰ کی رحمت و رضا کے حصول اور جنت کی )خوشخبری دیں  اور کفارِ قریش کے جھگڑالو لوگوں  کو اس کے ذریعے  اللہ تعالیٰ کے عذاب کا ڈر سنائیں۔

سورہِ مریم کی آیت97سے متعلق 3اہم باتیں :

            یہاں  اس آیت سے متعلق تین اہم باتیں  ملاحظہ ہوں ،

(1)… بنیادی طور پر  اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے قرآن مجیدآسان فرمادیااور یہ آسان فرمانا اس اعتبار سے ہے کہ اسے آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبان ’’عربی ‘‘میں  نازل کیا گیا جس کی وجہ سے فہم ِقرآن آسان ہو گیا۔

(2)…اس آیت میں عذابِ الٰہی سے ڈرنے والوں  کو خوشخبری دینے اور جھگڑالو قوم کو ڈرانے کے ذریعے تبلیغ کرنے کا فرمایاگیا،اس سے معلوم ہوا کہ متقی لوگوں  کو  اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت،رضا اور جنت کی بشارت سناکراور جھگڑالو قوم کو  اللہ تعالیٰ کی گرفت اور اس کے عذاب کا ڈر سنا کر تبلیغ کرنے سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

(3)…قرآن مجید (سر زمینِ عرب میں ) عربی زبان میں  نازل کیا گیا، اس سے معلوم ہواکہ دنیامیں  جس قوم اور علاقے میں  اسلام کی تبلیغ کرنی ہو تواس کے لئے وہاں  کی زبان سیکھی جائے تاکہ وہ لوگ اپنی زبان میں  کی جانے والی تبلیغ کو آسانی سے سمجھ سکیں  اور اسلام کے قریب ہو ں ۔

{وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ:اور ہم نے ان سے پہلے کتنی قومیں  ہلاک کردیں ۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نے کفارِ قریش سے پہلے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کی وجہ سے بہت سی امتیں  ہلاک کر دیں ۔ کیا اب تم ان میں  کسی کو پاتے ہو یا ان کی معمولی سی آواز بھی سنتے ہو ؟وہ سب نیست و نابود کر دیئے گئے اسی طرح یہ لوگ اگر وہی طریقہ اختیار کریں  گے تو ان کا بھی وہی انجام ہو گا۔