banner image

Home ur Surah Maryam ayat 96 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا(96)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمٰن محبت کردے گا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک وہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے عنقریب رحمٰن ان کے لیے محبت پیدا کردے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا:بیشک وہ جو ایمان لائے۔} اس سے پہلی آیات میں  مختلف اَقسام کے کافروں  کا رد کیا گیا اور ان کے دُنْیَوی و اُخروی اَحوال کو بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا اور اب نیک اعمال کرنے والے مسلمانو ں  کاذکر کیا جا رہاہے ، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ بیشک وہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے عنقریب  اللہ تعالیٰ انہیں  اپنا محبوب بنا لے گا اور اپنے بندوں  کے دلوں  میں  ان کی محبت ڈال دے گا۔( تفسیرکبیر، مریم، تحت الآیۃ: ۹۶، ۷ / ۵۶۷، خازن، مریم، تحت الآیۃ: ۹۶، ۳ / ۲۴۸، ملتقطاً)

محبوبیت کی دلیل اور ولی کی علامت:

            حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پُر نور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جب  اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبریل عَلَیْہِ  السَّلَام کو ند اکی جاتی ہے کہ  اللہ تعالیٰ فلاں  بندے سے محبت رکھتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو۔ حضرت جبریل عَلَیْہِ  السَّلَام اس سے محبت کرتے ہیں ۔ پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ  السَّلَام آسمانی مخلوق میں  ندا کرتے ہیں  کہ  اللہ تعالیٰ فلاں  بندے سے محبت فرماتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، چنانچہ آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ، پھر زمین والوں  میں  اس کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے۔( بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ذکر الملائکۃ، ۲ / ۳۸۲، الحدیث: ۳۲۰۹)

             اس سے معلوم ہوا کہ مومنینِ صالحین و اَولیائے کاملین کی مقبولیتِ عامہ ان کی محبوبیت کی دلیل ہے جیسے کہ حضور غوثِ اعظم رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ اور خواجہ غریب نواز اور داتا گنج بخش علی ہجویری اور دیگر معروف اَولیاء کرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ کی عام مقبولیت ان کی محبوبیت کی دلیل ہے۔

            نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ولی کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ خَلقت اسے ولی کہے اور اس کی طرف قدرتی طور پر دل کو رغبت ہو۔ دیکھ لیں ، آج اولیاء  اللہ اپنے مزارات میں  سور ہے ہیں  اور لوگ ان کی طرف کھچے چلے جا رہے ہیں  حالانکہ انہیں  کسی نے دیکھا بھی نہیں ۔