banner image

Home ur Surah Muhammad ayat 15 Translation Tafsir

مُحَمَّد

Muhammad

HR Background

مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَؕ-فِیْهَاۤ اَنْهٰرٌ مِّنْ مَّآءٍ غَیْرِ اٰسِنٍۚ-وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ یَتَغَیَّرْ طَعْمُهٗۚ-وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشّٰرِبِیْنَ ﳛ وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّىؕ-وَ لَهُمْ فِیْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَ مَغْفِرَةٌ مِّنْ رَّبِّهِمْؕ-كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِی النَّارِ وَ سُقُوْا مَآءً حَمِیْمًا فَقَطَّعَ اَمْعَآءَهُمْ(15)

ترجمہ: کنزالایمان احوال اس جنت کا جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے ہے اس میں ایسی پانی کی نہریں ہیں جو کبھی نہ بگڑے اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہ بدلا اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جس کے پینے میں لذت ہے اور ایسی شہد کی نہریں ہیں جو صاف کیا گیا اور ان کے لیے اس میں ہر قسم کے پھل ہیں اور اپنے رب کی مغفرت کیا ایسے چین والے ان کے برابر ہوجائیں گے جنہیں ہمیشہ آگ میں رہنا اور انہیں کھولتا پانی پلایا جائے کہ آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اس جنت کا حال جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے یہ ہے کہ اس میں خراب نہ ہونے والے پانی کی نہریں ہیں اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہ بدلے اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کیلئے سراسرلذت ہے اور صاف شفاف شہد کی نہریں ہیں اور ان کے لیے اس میں ہر قسم کے پھل اوران کے رب کی طرف سے مغفرت ہے ۔کیا (یہ جنتی) اس کے برابر ہوسکتا ہے جو ہمیشہ آگ میں رہنے والاہے اور انہیں کھولتا پانی پلایا جائے گا تووہ ان کی آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردے گا؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ: اس جنت کا حال جس کا پرہیزگاروں  سے وعدہ کیا گیا ہے۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جس جنت کا پرہیز گاروں  سے وعدہ کیا گیا ہے اس کا ایک وصف یہ ہے کہ اس میں  ایسے پانی کی نہریں  ہیں  جو انتہائی لطیف ہے ، نہ سڑتا ہے ، نہ اس کی بوبدلتی ہے اور نہ ہی اس کے ذائقے میں  فرق آتا ہے ۔

            دوسرا وصف یہ ہے کہ اس میں  ایسے دودھ کی نہریں  ہیں  جس کا مزہ نہیں  بدلتا جبکہ دنیا کے دودھ کا حال ا س کے برخلاف ہے کہ وہ خراب ہوجاتاہے۔

            تیسرا وصف یہ ہے کہ ا س جنت میں  ایسی شراب کی نہریں  ہیں  جو پینے والوں  کیلئے خالص لذت ہی لذت ہے ، وہ دنیا کی شرابوں  کی طرح خراب ذائقے والی نہیں  ہے اور نہ ہی اس میں  میل کچیل ہے، نہ خراب چیزوں  کی آمیزش ہے ، نہ وہ سڑ کر بنی ہے ، نہ اس کے پینے سے عقل زائل ہو تی ، نہ سر چکراتا ہے ، نہ خُمار آتا ہے اور نہ ہی دردِ سرپیدا ہو تا ہے۔ یہ سب آفتیں  دنیا ہی کی شراب میں  ہیں  جبکہ جنت کی شراب ان سب عیوب سے پاک ، انتہائی لذیذ ، فرحت بخش اور خوش گوار ہے۔

            چوتھا وصف یہ ہے کہ اس میں  صاف شفاف شہد کی نہریں  ہیں  یعنی وہ شہدصاف ہی پیدا کیا گیا ، دنیا کے شہد کی طرح نہیں  جو مکھی کے پیٹ سے نکلتا ہے اور اس میں  موم وغیرہ کی آمیزش ہوتی ہے ۔

            پانچواں  وصف یہ ہے کہ اس جنت میں  پرہیزگاروں  کے لئے ہر قسم کے پھل اوران کے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے مغفرت ہے کہ وہ رب ان پر احسان فرماتا ہے اور ان سے راضی ہے اور ان پر سے تمام تکلیفی احکام اٹھالئے گئے ہیں  ،وہ جنتی جو چاہیں  کھائیں  ، جتنا چاہیں  کھائیں  ، وہاں  کوئی حساب نہیں  ہوگا۔

            توکیا ایسے سُکھ چین والا شخص اس کافرکے برابر ہوسکتا ہے جو ہمیشہ آگ میں  رہنے والاہے اور انہیں  کھولتا پانی پلایا جائے گا جو پیٹ میں  جاتے ہی ان کی آنتوں  کے ٹکڑے ٹکڑے کردے گا؟(ہر گز یہ دونوں  برابر نہیں  ہیں  بلکہ ان میں  انتہائی فرق ہے۔ )( مدارک، محمد، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۱۱۳۵، خازن، محمد، تحت الآیۃ: ۱۵، ۴ / ۱۳۶-۱۳۷، ملتقطاً)