Home ≫ ur ≫ Surah Muhammad ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَكَیْفَ اِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَ اَدْبَارَهُمْ(27)ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اتَّبَعُوْا مَاۤ اَسْخَطَ اللّٰهَ وَ كَرِهُوْا رِضْوَانَهٗ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَهُمْ(28)
تفسیر: صراط الجنان
{فَكَیْفَ اِذَا
تَوَفَّتْهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ: تو ان کاکیسا حال ہوگا جب فرشتے ان کی روح قبض
کریں گے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ منافق لوگ
اپنی زندگی میں سازشیں کر رہے ہیں تو ا س وقت ان کاکیسا حال ہوگا جب
فرشتے ان کی روح قبض کرنے کے لئے ان کے پاس آئیں گے اور وہ ان کے منہ
اور ان کی پیٹھوں پر لوہے کے گُرزوں سے
ضربیں مارتے ہوئے ان کی روح قبض کریں گے۔ان کی اس ہولناک
طریقے سے روح قبض کرنااس لیے ہے کہ انہوں نے ا س بات کی پیروی کی
جو اللہ تعالیٰ کو ناراض
کرنے والی ہے اوراس چیز کو ناپسند کیا جس میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہے تو اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کے وہ تمام نیک اعمال ضائع کردئیے جو
انہوں نے ایمان کی حالت میں کئے تھے اور یہ چیز ان کے لئے
سزا کا باعث بنی ۔
مفسّرین
فرماتے ہیں کہ یہاں اللہ تعالیٰ
کو ناراض کرنے والی بات سے مرادلوگوں کو رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ جہاد
میں جانے سے روکنا اور کافروں کی مدد کرنا ہے ۔ جبکہ
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ وہ بات تورات کے ان مضامین کو چھپانا
ہے جن میں رسولِ کریم صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
نعت شریف ہے ۔
اورجس
چیز میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہے اس
سے مرادایمان وطاعت ، مسلمانوں کی مدد اور رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ جہاد میں حاضر
ہونا ہے۔( روح البیان ، محمد ، تحت الآیۃ : ۲۷ - ۲۸ ، ۸ / ۵۱۹، ابن کثیر، محمد، تحت
الآیۃ: ۲۷، ۷ / ۲۹۶، خازن، محمد، تحت الآیۃ: ۲۷-۲۸، ۴ / ۱۴۱، ملتقطاً)