Home ≫ ur ≫ Surah Muhammad ≫ ayat 35 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَا تَهِنُوْا وَ تَدْعُوْۤا اِلَى السَّلْمِ ﳓ وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ ﳓ وَ اللّٰهُ مَعَكُمْ وَ لَنْ یَّتِرَكُمْ اَعْمَالَكُمْ(35)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَا تَهِنُوْا وَ تَدْعُوْۤا اِلَى السَّلْمِ: تو تم سستی نہ کرو اور خود صلح کی طرف دعوت نہ
دو۔} یہاں آیت
میں اگرچہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ سے خطاب فرمایا جارہا ہے لیکن اس حکم میں تمام مسلمان شامل
ہیں اور آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب تمہارے سامنے بیان کر دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کے اعمال باطل کر دے گا اور ان کی مغفرت
نہیں فرمائے گا تو تم دشمن کے مقابلے میں کمزوری نہ دکھاؤ
اور کفار کو خود صلح کی طرف دعوت نہ دو کیونکہ اس میں ذلّت ہے اوران سے
جنگ کرو،اس میں تم ہی ان پر غالب ہو گے اور اللہ تعالیٰ اپنی مدد اور نصرت سے تمہارے ساتھ ہے تو جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہو وہی غالب آئے گا اور یا درکھو کہ اللہ تعالیٰ ہرگز تمہارے اعمال میں تمہیں نقصان
نہ دے گا بلکہ تمہیں اعمال کا پورا پورا اجر عطا فرمائے گا ۔( خازن،
محمد، تحت الآیۃ: ۳۵، ۴ / ۱۴۲-۱۴۳، روح البیان، محمد، تحت الآیۃ: ۳۵، ۸ / ۵۲۳، ملتقطاً)