Home ≫ ur ≫ Surah Nuh ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ دَیَّارًا(26)اِنَّكَ اِنْ تَذَرْهُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَكَ وَ لَا یَلِدُوْۤا اِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا(27)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ: اور نوح نے عرض کی، اے میرے رب!} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آنے کے بعد اور کئی صدیوں تک تبلیغ کرنے کے باوجود قوم کے کفر پر ہی قائم رہنے کی وجہ سے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یقین ہو گیا کہ یہ لوگ ہدایت پر آنے والے نہیں تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی ’’اے میرے پروردگار! عَزَّوَجَلَّ، زمین پر ان لوگوں میں سے کوئی بسنے والا نہ چھوڑ جنہوں نے تیرے ساتھ کفر کیا اور تیری طرف سے آنے والے احکامات کا انکار کیا۔بیشک اگر تو ان سب کو یا ان میں سے بعض کو زمین پر چھوڑدے گا اور ہلاک نہ فرمائے گا تویہ تیرے بندوں کو راہِ حق سے گمراہ کردیں گے اوریہ اولاد بھی ایسی ہی جنیں گے جو بدکار اوربڑی ناشکری ہوگی۔( روح البیان، نوح، تحت الآیۃ: ۲۶-۲۷، ۱۰ / ۱۸۴)