Home ≫ ur ≫ Surah Qaf ≫ ayat 10 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ نَزَّلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَكًا فَاَنْۢبَتْنَا بِهٖ جَنّٰتٍ وَّ حَبَّ الْحَصِیْدِ(9)وَ النَّخْلَ بٰسِقٰتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِیْدٌ(10)رِّزْقًا لِّلْعِبَادِۙ-وَ اَحْیَیْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًاؕ- كَذٰلِكَ الْخُرُوْجُ(11)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ نَزَّلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَكًا: اور ہم نے آسمان سے برکت والا پانی اتارا۔} یہاں سے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی تیسری دلیل بیان کی جا رہی ہے ،چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم نے آسمان سے بارش کا پانی اتارا جس سے ہر چیز کی زندگی بھی ہے اور بہت خیرو برکت بھی ۔ تو اس پانی سے باغ اُگائے اور وہ اناج اُگایا جسے ہر سال بویا اور کاٹا جاتا ہے جیسے گند م اور جَووغیرہ اور خاص طور پر کھجور کے لمبے درخت اُگائے جن کے گچھے اوپر نیچے تہہ لگے ہوئے ہیں اور یہ چیزیں بندوں کی روزی کے لیے اُگائی ہیں اور ہم نے بارش کے پانی سے اُس شہر کی سر زمین کو جس کے نباتات خشک ہوچکے تھے پھرسے سبزہ زار کردیا اور جس طرح ہم نے بنجر زمین کو سر سبز و شاداب کیا اسی طرح قبروں سے تمہارا نکلنا ہوگا تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کے یہ آثار دیکھ کر مرنے کے بعد پھر زندہ ہونے کا کیوں انکار کرتے ہو۔(مدارک، ق، تحت الآیۃ:۹-۱۱،ص۱۱۶۰، خازن، ق، تحت الآیۃ: ۹-۱۱، ۴ / ۱۷۵، جلالین، ق، تحت الآیۃ: ۹-۱۱، ص۴۲۹-۴۳۰، ملتقطاً)