banner image

Home ur Surah Qaf ayat 15 Translation Tafsir

اَفَعَیِیْنَا بِالْخَلْقِ الْاَوَّلِؕ-بَلْ هُمْ فِیْ لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ(15)

ترجمہ: کنزالایمان تو کیا ہم پہلی بار بناکر تھک گئے بلکہ وہ نئے بننے سے شبہ میں ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو کیا ہم پہلی بار بنانے کی وجہ سے تھک گئے؟ بلکہ وہ نئی پیدائش کے متعلق شبے میں ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَفَعَیِیْنَا بِالْخَلْقِ الْاَوَّلِ: تو کیا ہم پہلی بار بنانے کی وجہ سے تھک گئے؟} اس صورت کی ابتدا میں  یہ بیان کیا گیا تھا کہ کفارِ مکہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرتے ہیں  اور اب یہاں  سے ان منکروں  کے انکار کا جواب دیاجارہاہے کہ کیا ہم پہلی بار بنانے کی وجہ سے تھک گئے ہیں  جس کی وجہ سے دوبارہ پیدا کرنا ہمارے لئے دشوار ہے؟ ہم تھکے ہر گز نہیں  بلکہ وہ لوگ موت کے بعد پیدا کئے جانے سے متعلق شبے میں  ہیں ۔( تفسیرکبیر، ق، تحت الآیۃ: ۱۵، ۱۰ / ۱۳۳، خازن، ق، تحت الآیۃ: ۱۵، ۴ / ۱۷۶، ملتقطاً)

کفارِ مکہ کی انتہائی جہالت:

            کفارِ مکہ اس بات کا اقرار کرتے تھے کہ مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا،اس کے باوجود وہ اس بات کو محال اور بعید سمجھتے ہیں  کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کو دوبارہ پیدا فرمائے گا۔یہ ان کی کمال جہالت تھی کیونکہ ایجاد کے مقابلے میں  دوبارہ بنانا ظاہرنظر میں  زیادہ آسان ہے اور یہ لوگ ایجاد پر تو قدرت مان رہے ہیں  اور اس سے زیادہ آسان پر قدرت کا انکار کر رہے ہیں ۔