Home ≫ ur ≫ Surah Qaf ≫ ayat 30 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَوْمَ نَقُوْلُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَاْتِ وَ تَقُوْلُ هَلْ مِنْ مَّزِیْدٍ(30)
تفسیر: صراط الجنان
{یَوْمَ نَقُوْلُ لِجَهَنَّمَ: جس دن ہم جہنم سے فرمائیں گے۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنی قوم کے سامنے اس دن کا ذکر
فرمائیں جس دن ہم جہنم سے فرمائیں گے: کیا تو ان
لوگوں سے بھر گئی جنہیں تجھ میں ڈالا گیا ہے ؟
وہ بڑے ادب سے عرض کرے گی: ابھی نہیں بھری بلکہ مجھ میں اور
بھی گنجائش ہے۔آیت کے آخری حصے کے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ اب
مجھ میں گنجائش باقی نہیں بلکہ میں بھر چکی ہوں
،نیزیاد رہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہنم سے وعدہ
فرمایا ہے کہ اسے جنوں اور انسانوں سے بھردے گا، اس وعدہ کی
تحقیق کے لئے جہنم سے یہ سوال فرمایا جائے گا۔( روح البیان، ق، تحت الآیۃ: ۳۰، ۹ / ۱۲۶-۱۲۷، مدارک، ق، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۱۱۶۳)
یہاں جہنم
کے بھرنے سے متعلق ایک حدیث ِپاک ملاحظہ ہو،چنانچہ حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جہنم
میں مسلسل (جنّوں اور
انسانوں کو) ڈالا جائے گا اور جہنم عرض کرے گی :کیا کچھ اور
ہیں ؟حتّٰی کہ ربُّ الْعِزَّت اس میں (اپنی شان کے
لائق) اپنا قدم رکھ دے گا،پھر
جہنم کا ایک حصہ دوسرے حصے سے مل جائے گا اور وہ عرض کرے گی:بس بس،تیری عزت اور
تیرے کرم کی قسم!اور جنت میں مسلسل جگہ زیادہ رہے گی ،پھر اللہ تعالیٰ ایک مخلوق پیدا فرمائے گا جسے جنت کے اضافی
حصے میں رکھے گا۔( مسلم، کتاب
الجنّۃ وصفۃ نعیمہا واہلہا، باب النّار یدخلہا الجبّارون... الخ، ص۱۵۲۵،
الحدیث: ۳۸(۲۸۴۸))