Home ≫ ur ≫ Surah Qaf ≫ ayat 41 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اسْتَمِـعْ یَوْمَ یُنَادِ الْمُنَادِ مِنْ مَّكَانٍ قَرِیْبٍ(41)یَّوْمَ یَسْمَعُوْنَ الصَّیْحَةَ بِالْحَقِّؕ-ذٰلِكَ یَوْمُ الْخُرُوْجِ(42)اِنَّا نَحْنُ نُحْیٖ وَ نُمِیْتُ وَ اِلَیْنَا الْمَصِیْرُ(43)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اسْتَمِـعْ یَوْمَ یُنَادِ الْمُنَادِ: اور کان لگا کر سنو جس دن پکارنے والاپکارے گا۔} یہاں سے قیامت کے اَحوال بیان کئے جا رہے ہیں ،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے مُخاطَب!میں قیامت کے جو اَحوال تمہارے سامنے بیان فرما رہا ہوں اسے غور سے سنو ، جس دن ایک قریب کی جگہ سے پکارنے والا پکارے گا۔اس آیت میں قریب کی جگہ سے بیتُ المقدس کا صَخْرہ مراد ہے جو آسمان کی طرف زمین کا سب سے قریبی مقام ہے۔پکارنے والے سے مراد حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام ہیں اورآپ کی ندا یہ ہوگی: اے گلی ہوئی ہڈیو! بکھرے ہوئے جوڑو !ریزہ ریزہ شدہ گوشتو!پَراگندہ بالو! اللہ تعالیٰ تمہیں فیصلہ کے لئے جمع ہونے کا حکم دیتا ہے۔( جمل مع جلالین، ق، تحت الآیۃ: ۴۱، ۷ / ۲۷۳-۲۷۴)
{ یَوْمَ یَسْمَعُوْنَ الصَّیْحَةَ بِالْحَقِّ: جس دن لوگ حق کے ساتھ ایک چیخ سنیں گے۔} اس چیخ سے مراد دوسرا نَفخہ ہے اور جس دن سب لوگ یہ ندا اور چیخ سنیں گے وہ قبروں سے باہر آنے کادن ہو گا۔
{ اِنَّا نَحْنُ نُحْیٖ وَ نُمِیْتُ: بیشک ہم زندگی دیتے ہیں اور ہم موت دیتے ہیں ۔} ارشاد فرمایا کہ بے شک ہم ہی دنیا میں زندگی اور موت دیتے ہیں اور آخرت میں جزاء و سزا کے لئے سب لوگوں کو ہماری بارگاہ میں ہی حاضر ہونا ہے ۔