Home ≫ ur ≫ Surah Saba ≫ ayat 28 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(28)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا: اور اے محبوب!ہم نے آپ کو تمام لوگوں کیلئے خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے آپ کو صرف آپ کی قوم کے مشرکین کی طرف ہی رسول بنا کر نہیں بھیجا بلکہ آپ کو عربی ، عجمی،گورے ، کالے تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے اور ایمان والوں کیلئے اللہ تعالیٰ کے فضل کی خوشخبری دینے والا اورکافروں کیلئے اس کے عدل کاڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے لیکن بہت سے لوگ ا س بات کو نہیں جانتے اور اپنی جہالت کی وجہ سے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مخالفت کرتے ہیں ۔( تفسیر طبری، سبأ، تحت الآیۃ: ۲۸، ۱۰ / ۳۷۷، روح البیان، سبأ، تحت الآیۃ: ۲۸، ۷ / ۲۹۴، ملتقطاً)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضورسیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت عامّہ ہے، تمام انسان اس کے اِحاطہ میں ہیں ،گورے ہوں یا کالے، عربی ہوں یا عجمی، پہلے ہوں یابعد والے،سب کے لئے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رسول ہیں اور وہ سب آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اُمتی ہیں ۔ یہ مضمون متعدد آیات میں بیان ہوا ہے اور اسی موضوع پر بہت سی اَحادیث بھی ہیں ،چنانچہ ایک روایت ملاحظہ فرمائیں ۔
حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدار ِرسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا فرمائی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی عَلَیْہِ السَّلَام کو نہ دی گئیں ۔ (1)ایک ماہ کی مسافت کے رعب سے میری مدد کی گئی ۔(2)تمام زمین میرے لئے مسجد اور پاک کی گئی کہ جہاں میرے اُمتی کو نماز کا وقت ہو نماز پڑھے ۔(3) میرے لئے غنیمتیں حلال کی گئیں جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہ تھیں ۔(4) مجھے مرتبۂ شفاعت عطا کیا گیا ۔(5) انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوتے تھے اور میں تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا گیا۔( بخاری، کتاب التیمم، باب التیمم، ۱ / ۱۳۳، الحدیث: ۳۳۵)
اس حدیث میں سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مخصوص فضائل کا بیان ہے جن میں سے ایک آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالتِ عا مّہ ہے جو کہ تمام جنّ و اِنس کو شامل ہے۔( خازن، سبأ، تحت الآیۃ: ۲۸، ۳ / ۵۲۴) خلاصہ یہ کہ حضورسیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام مخلوق کے رسول ہیں اور یہ مرتبہ خاص آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہے جو کہ قرآنِ کریم کی آیات اور کثیر اَحادیث سے ثابت ہے ۔