Home ≫ ur ≫ Surah Saba ≫ ayat 31 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ بِهٰذَا الْقُرْاٰنِ وَ لَا بِالَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِؕ-وَ لَوْ تَرٰۤى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ مَوْقُوْفُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۚۖ--یَرْجِــعُ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضِ-ﹰالْقَوْلَۚ -یَقُوْلُ الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا لَوْ لَاۤ اَنْتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِیْنَ(31)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا: اور کافروں نے کہا۔} اس سے پہلے توحید، رسالت اور حشر کا بیان کیا گیا اور کفار ان تینوں چیزوں کا انکار کرتے ہیں ،اب اس آیت میں کفار کے عمومی کفر کو بیان کیا جارہا ہے۔آیت کے اس حصے کا خلاصہ یہ ہے کہ کفارِ مکہ نے اہلِ کتاب سے نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم ان کے اوصاف اپنی کتابوں میں لکھے ہوئے پاتے ہیں ۔اس پر وہ غضبناک ہو کر کہنے لگے کہ ہم ہرگز اس قرآن پر اور اس سے پہلی کتابوں یعنی تورات اور انجیل وغیرہ پر ایمان نہیں لائیں گے۔( تفسیرکبیر، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۱، ۹ / ۲۰۷، ابو سعود، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۱، ۴ / ۳۵۲، ملتقطاً)
{وَ لَوْ تَرٰى: اور اگرتم دیکھتے۔} آیت کے اس حصے اور اس کے بعد والی دوآیات میں اللہ تعالیٰ نے حشر کے دن کفار کا آپس میں مُکالمہ بیان فرمایا ہے ۔اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’ اگر تم وہ منظر دیکھ لو توبڑا عبرتناک منظر دیکھوگے کہ حشر کے دن جب کافر اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں کھڑے کئے جائیں گے تو وہ آپس میں ایک دوسرے سے الجھنا شروع کر دیں گے ۔ان میں سے جولوگ کمزور اور اپنے سرداروں کے تابع تھے وہ سرداروں سے کہیں گے :اگر تم نہ ہوتے اور ہمیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پرایمان لانے سے نہ روکتے تو ہم ضرور ایمان والے ہوتے۔( مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۱، ص۹۶۳، خازن، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۱، ۳ / ۵۲۴، ملتقطاً)