banner image

Home ur Surah Saba ayat 33 Translation Tafsir

سَبَا

Surah Saba

HR Background

وَ قَالَ الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا بَلْ مَكْرُ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ اِذْ تَاْمُرُوْنَنَاۤ اَنْ نَّكْفُرَ بِاللّٰهِ وَ نَجْعَلَ لَهٗۤ اَنْدَادًاؕ-وَ اَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَؕ-وَ جَعَلْنَا الْاَغْلٰلَ فِیْۤ اَعْنَاقِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْاؕ-هَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(33)

ترجمہ: کنزالایمان اور کہیں گے وہ جو دبے ہوئے تھے اُن سے جو اونچے کھنچتے تھے بلکہ رات دن کا داؤں تھا جبکہ تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ اللہ کا انکار کریں اور اس کے برابر والے ٹھہرائیں اور دل ہی دل میں پچتانے لگے جب عذاب دیکھا اور ہم نے طوق ڈالے ان کی گردنوں میں جو منکر تھے وہ کیا بدلہ پائیں گے مگر وہی جو کچھ کرتے تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور دبے ہوئے لوگ ،بڑا بننے والوں سے کہیں گے بلکہ (تمہارے) رات اوردن کے فریب (نے ہمیں ہدایت سے روکا) جب تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ کا انکار کریں اور اس کیلئے برابر والے ٹھہرائیں اور وہ جب عذاب دیکھیں گے تو دل ہی دل میں پچھتانے لگیں گے اور ہم کافروں کے گلے میں طوق ڈالیں گے۔ انہیں ان کے اعمال ہی کا بدلہ دیا جائے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قَالَ الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا: اور دبے ہوئے بڑے بننے والوں  سے کہیں  گے۔} یعنی جب سردار اپنے تابع لوگوں  کی بات کا انکار کر دیں  گے تو وہ لوگ اپنے سرداروں  سے کہیں  گے’’ ہم مجرم نہیں  ہیں  بلکہ تم شب و روز ہمارے ساتھ فریب کرتے تھے اور ہمیں  ہر وقت شرک پر اُبھارتے تھے،جب تم ہمیں  حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ تعالیٰ کا انکار کریں  اور اس کیلئے برابر والے ٹھہرائیں  تو ہم اللہ تعالیٰ کا انکار کر دیتے اور اس کے لئے شریک ٹھہرانے لگتے تھے۔ اس آیت میں  کفار کے لئے تنبیہ ہے کہ دنیا میں  ان کا ایک دوسرے کی پیروی کرنا آخرت میں  باہمی عداوت اور دشمنی کا سبب ہو گا۔( مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۳، ص۹۶۴، خازن، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۳، ۳ / ۵۲۴، ملتقطاً)

{ وَ اَسَرُّوا النَّدَامَةَ: اور وہ دل ہی دل میں  پچھتانے لگیں  گے۔} ارشاد فرمایا کہ دونوں  فریق یعنی ماتحت بھی اور سردار بھی، سرداروں  کے پیچھے پیچھے چلنے والے بھی اور انہیں  بہکانے والے بھی ایمان نہ لانے پر جب جہنم کا عذاب دیکھیں  گے تو دل ہی دل میں  پچھتانے لگیں  گے۔ اس کے بعد ان کے عذاب کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم تمام کفار کوخواہ بہکانے والے ہوں  یا اُن کے کہنے میں  آنے والے،یہ سزا دیں  گے کہ جہنم میں  ان کے ہاتھ نار ِجہنم کی زنجیروں  سے گردنوں  تک باندھ دیں  گے ۔یہ انہیں  ان کے دنیا میں  کفر اور مَعصِیَت ہی کا بدلہ دیا جائے گا۔( جلالین، السبا، تحت الآیۃ: ۳۳، ص۳۶۲، خازن، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۳، ۳ / ۵۲۴-۵۲۵، تفسیر طبری، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۳، ۱۰ / ۳۷۹، ملتقطاً)