Home ≫ ur ≫ Surah Saba ≫ ayat 37 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ بِالَّتِیْ تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفٰۤى اِلَّا مَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا٘-فَاُولٰٓىٕكَ لَهُمْ جَزَآءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوْا وَ هُمْ فِی الْغُرُفٰتِ اٰمِنُوْنَ(37)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ بِالَّتِیْ تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفٰى: اور تمہارے مال اور تمہاری اولاد اس قابل نہیں کہ تمہیں ہمارے قریب کردیں ۔} کفار اپنے مال اور اولاد کی وجہ سے لوگوں پر فخر و تکبر کرتے تھے اور اپنے مال و اولاد کو اللہ تعالیٰ کے قرب کا سبب سمجھتے تھے ، اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرما دیا کہ صالح مومن جو مال کو راہِ خدا میں خرچ کرے اسی کا مال قرب ِ خدا کا ذریعہ ہے اوراس کے علاوہ کسی کے لئے اس کا مال قرب ِ الٰہی کا سبب نہیں اوریونہی ا س مومن کی اولاد قرب ِ الٰہی کا ذریعہ ہے جو اُنہیں نیک علم سکھائے ،دین کی تعلیم دے اور صالح و متقی بنائے، ورنہ کسی کی اولاد اس کیلئے قرب ِ خداوندی کا سبب نہیں ۔یہ بھی یاد رہے کہ صالح مومنین کے لئے ایک نیکی کے بدلے دس سے لے کر سات سو ُگنا تک بلکہ اس سے بھی زیادہ جتنی خدا چاہے جزا ہے اور وہ جنت کے بالاخانوں میں امن وچین سے ہوں گے۔( تفسیر طبری، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۷، ۱۰ / ۳۸۱، مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۹۶۵، روح البیان، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۷، ۷ / ۲۹۹، ملتقطاً)
فی زمانہ مسلمانوں میں بھی مال اور اولاد کی وجہ سے لوگوں پر فخر و تکبر کرنے ، غریب اور بے اولاد لوگوں کو حقیر سمجھنے، اولاد کی کثرت اور مال و دولت کی بہتات کو اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ تصوّر کرنے کا مرض عام ہے،یونہی اپنی اولاد کو خاطر خواہ دینی تعلیم دینے اور تقویٰ و پرہیزگاری سکھانے کی بجائے صرف دُنْیَوی علوم و فنون کی تعلیم و تربیت پر بھر پور توجہ دینے کی وبا بھی عام ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’اَیَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّ بَنِیْنَۙ(۵۵) نُسَارِعُ لَهُمْ فِی الْخَیْرٰتِؕ-بَلْ لَّا یَشْعُرُوْنَ‘‘(مؤمنون:۵۵،۵۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: کیا یہ خیال کررہے ہیں کہ وہ جو ہم مال اور بیٹوں کے ساتھ ان کی مدد کررہے ہیں تو یہ ہم ان کے لئے بھلائیوں میں جلدی کررہے ہیں ؟ بلکہ انہیں خبر نہیں ۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌۙ-وَّ اَنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ‘‘(انفال:۲۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جان لوکہ تمہارے مال اور تمہاری اولادایک امتحان ہے اوریہ کہ اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے۔
اور حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مال ودولت کی طرف نہیں دیکھتا ، البتہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے ۔( مسلم، کتاب البرّ والصلۃ والآداب، باب تحریم الظلم وخذلہ واحتقارہ۔۔۔ الخ، ص۱۳۸۷، الحدیث: ۳۴(۲۵۶۴))
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائے ، اٰمین۔