Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 26 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ فَاحْكُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَ لَا تَتَّبِـعِ الْهَوٰى فَیُضِلَّكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌۢ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ(26)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔} حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ بیان کرنے کے بعد اس آیت میں ان کی زمینی خلافت کا ذکر فرمایا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں اپنانائب مقرر کیا اور مخلوق کے کاموں کا انتظام کرنے پر آپ کو مامور کیا اور آپ کا حکم ان میں نافذ فرمایاتو لوگوں میں حق کے مطابق فیصلہ کرو اور (نفس کی) خواہش کے پیچھے نہ جانا ورنہ وہ تجھے اللہ تعالیٰ کی راہ سے بہکادے گی، بیشک وہ جو اللہ تعالیٰ کی راہ سے بہکتے ہیں ان کے لیے اس بنا پرسخت عذاب ہے کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے اور وہ اس وجہ سے ایمان سے محروم رہے، اگر انہیں حساب کے دن کا یقین ہوتا تو اس کی تیاری سے اِعراض نہ کرتے اوردنیا ہی میں ایمان لے آتے۔ (تفسیرکبیر، ص، تحت الآیۃ: ۲۶، ۹ / ۳۸۶-۳۸۷، جلالین، ص، تحت الآیۃ: ۲۶، ص۳۸۲، ملتقطاً)
اس آیت سے تین باتیں معلوم ہوئیں :
(1)… حکمران اللہ تعالیٰ کے دئیے ہوئے اَحکام کے مطابق ہی چلیں اور اس سے باہر ہر گز نہ جائیں ۔
(2)…اسلامی ریاست کا بنیادی کام حق کو قائم کرنا ہے نیز حکمرانوں پر لازم ہے کہ تنازعات وغیرہ کا حق اور انصاف کے مطابق ہی فیصلہ کریں ۔