Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 29 ≫ Translation ≫ Tafsir
كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ(29)
تفسیر: صراط الجنان
{ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ: ایک برکت والی کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے آپ کی طرف قرآنِ پاک ناز ل کیا ہے جس میں ان لوگوں کے لئے دُنْیَوی اور اُخروی کثیر مَنافع ہیں جو اس پر ایمان لائیں اور انہوں نے اس کے احکامات،حقائق اور اشارات پر عمل کیا۔ہم نے قرآنِ پاک کو اس لئے نازل کیاہے تاکہ (علم رکھنے والے) لوگ اس کی آیتوں کے معانی میں غور وفکر کریں اور ان کی تاویلات جان جائیں اور عقلمنداس سے نصیحت حاصل کریں ۔( روح البیان، ص، تحت الآیۃ: ۲۹، ۸ / ۲۵)
قرآنِ پاک کی آیات سے دینی اَحکام نکالنا ہر ایک کاکام نہیں :
قرآنِ پاک کی آیات سے نصیحت تو ہر ایک حاصل کرسکتا ہے لیکن اس سے دینی اَحکام نکالنااور اس کی باریکیوں تک رسائی حاصل کرنا ہر ایک کاکام نہیں بلکہ صرف ان کا کام ہے جو اعلیٰ درجے کی دینی عقل رکھتے ہیں یعنی ماہرعلماء اور خاص طور پر مُجتہدین ا س منصب کے اہل ہیں ، عوام کو چاہیے کہ قرآنِ پاک سے دینی مسائل نکالنے کی بجائے علماء سے مسائل سیکھیں تاکہ غلطیوں سے بچ سکیں ،اور یہ بھی معلوم ہوا کہ فقط قرآنِ پاک کی عربی عبارت کو پڑھ لینا نزولِ قرآن کے مقصد کو پورا کرنے کیلئے کافی نہیں بلکہ ا س کی آیات کے معنی اور ان کا مطلب سمجھنے کی کوشش بھی کرنی چاہئے تاکہ اس کی آیتوں میں غورو فکر کرنا،اس میں بیان کی گئی عبرت انگیز باتوں سے نصیحت حاصل کرنا اور اس میں بتائے گئے اَحکامات پر عمل کرنا ممکن ہو ،جبکہ فی زمانہ صورتِ حال یہ ہے کہ قرآنِ پاک سمجھنا اور اس میں غوروفکر کرنا تو بہت دور کی بات ہے یہاں تو قرآن پاک گھروں میں ہفتوں بلکہ مہینوں صرف جُزدان اورالماریوں کی زینت نظر آتا ہے اور اس کا خیال آجانے پر اس سے چمٹی ہو ئی گرد صاف کر کے دوبارہ اسی مقام پر رکھ دیا جاتا ہے اور اگر کبھی ا س کی تلاوت کی توفیق نصیب ہو جائے تو اس کے تَلَفُّظ کی ادائیگی کاحال بہت برا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے حالِ زار پر رحم فرمائے اور قرآنِ پاک صحیح طریقے سے پڑھنے ، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔