Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 45 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45)اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ(46)وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِﭤ(47)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ: اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کویاد کرو۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہمارے عنایتوں والے خاص بندوں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، ان کے بیٹے حضرت اسحاق عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، اور ان کے بیٹے حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کویاد کریں کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے علمی اورعملی قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی ۔ بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا اور وہ بات آخرت کے گھر کی یاد ہے کہ وہ لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے ، کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے اور دنیا کی محبت نے اُن کے دلوں میں جگہ نہیں پائی اور بیشک وہ ہمارے نزدیک بہترین چُنے ہوئے بندوں میں سے ہیں ۔( روح البیان ، ص ، تحت الآیۃ : ۴۵-۴۶ ، ۸ / ۴۶ ، مدارک، ص، تحت الآیۃ: ۴۵-۴۷، ص۱۰۲۴، خازن، ص، تحت الآیۃ: ۴۵-۴۷، ۴ / ۴۳-۴۴، ملتقطاً)
{وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا: اور بیشک وہ ہمارے نزدیک۔} امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اس آیت سے علماء نے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عِصمَت (یعنی گناہ سے پاک ہونے) پر اِستدلال کیاہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں انہیں کسی قید کے بغیر اَخیار فرمایا اور یہ بہتری ان کے تمام اَفعال اور صفات کو عام ہے۔( تفسیرکبیر، ص، تحت الآیۃ: ۴۷، ۹ / ۴۰۰)