Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 65 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا مُنْذِرٌ ﳓ وَّ مَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّا اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ(65)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ: تم فرماؤ۔} اس سورت کی ابتدا ء
میں بیان ہو اکہ جب تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی
وحدانیّت،اپنی رسالت اور قیامت کے حق ہونے پر ایمان لانے کی دعوت دی تو کفار نے
اپنی جہالت کا ثبوت پیش کرتے ہوئے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جادو گر اور جھوٹا
کہا،پھر اللہ تعالیٰ نے مختلف انبیاء
ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے واقعات بیان
فرمائے تاکہ ان کی سیرت کو سامنے رکھتے ہوئے کفار کی جہالت پر صبر کرنا آسان ہو
اور کفار اپنے کفر پر اِصرار اور جہالت کو چھوڑ کر ایمان قبول کرنے کی طرف راغب
ہوں ، ان چیزوں کو بیان کرنے کے بعد اب پھر اللہ تعالیٰ وحدانیّت، رسالت اور مرنے کے بعد اٹھائے
جانے کا بیان فرما رہا ہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا: ’’اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کفارِ مکہ سے فرما
دیں کہ میں صرف تمہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے
تمہارے کفر اور گناہوں کے بدلے عذاب کا ڈر سنانے والا ہوں اور یہ بھی فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں،وہ اکیلا ہے، وہ
اپنی ذات، صفات اور افعال میں اصلًا شرک کو قبول نہیں کرتا،اس کی بارگاہ کے
علاوہ اور کوئی جائے پناہ نہیں،وہ اپنے علاوہ ہرممکن چیز پر غالب ہے۔وہ آسمانوں اور
زمین اور ان کے درمیان موجود تمام مخلوقات کا مالک ہے تو یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ
اس کا کوئی شریک ہو اور اس کی شان یہ ہے کہ وہ عزت والا اوربڑا بخشنے والا ہے۔( تفسیرکبیر، ص، تحت الآیۃ: ۶۵، ۹ / ۴۰۶، روح البیان، ص، تحت
الآیۃ: ۶۵، ۸ / ۵۵، ملتقطاً)
مخلوق کا خوف دور کرنے کا وظیفہ:
علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’جو
کوئی ’’یَا قَہَّارُ‘‘ روزانہ ایک ہزار بار پڑھ لیا کرے تو اس کے
دل سے مخلوق( کا خوف)دور ہو جائے گا۔(روح البیان، ص، تحت
الآیۃ: ۶۵، ۸ / ۵۵)