banner image

Home ur Surah Sad ayat 66 Translation Tafsir

رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا الْعَزِیْزُ الْغَفَّارُ(66)

ترجمہ: کنزالایمان مالک آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ اُن کے درمیان ہے صاحب ِعزت بڑا بخشنے والا۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا مالک ہے، عزت والا،بڑا بخشنے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا: وہ آسمانوں  اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا مالک ہے۔} امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اس آیت اور اس سے اوپر والی آیت میں  اللہ تعالیٰ نے اپنی 5صفات بیان فرمائی ہیں : (1)واحد۔(2)قَہّار۔(3)رب۔(4) عزیز۔(5)غَفّار۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت وہ چیز ہے کہ جس کے بارے میں  اہلِ حق اور مشرکین کے درمیان اختلاف ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت ’’قَہّار ‘‘بیان فرما کر اپنی وحدانیّت پر اِستدلال فرمایا،اوریہ صفت اگرچہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت پر دلالت کرتی ہے لیکن صرف اسے سن کر لوگوں  کے دلوں  میں  شدید خوف بیٹھ جاتا ،اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد اپنی تین وہ صفات بیان فرما دیں  جو اس کی رحمت، فضل اور کرم پر دلالت کرتی ہیں ۔

          پہلی صفت:وہ آسمانوں  اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب ہے۔اس صفت کی کامل معرفت اس وقت حاصل ہو گی جب زمین و آسمان کی تخلیق اور عناصرِ اربعہ وغیرہ میں  اللہ تعالیٰ کی حکمت کے آثار میں  غور و فکر کیا جائے اور یہ ایک ایسا سمندر ہے جس کا کوئی ساحل ہی نہیں  ،لہٰذا جب تم ان چیزوں  کی تخلیق میں  اللہ تعالیٰ کی حکمت کے آثار میں  غور کرو گے تو اس وقت اللہ تعالیٰ کے رب ہونے کو پہچان جاؤ گے۔

          دوسری صفت: اللہ تعالیٰ عزیز یعنی عزت اور غلبے والا ہے۔اس صفت کو بیان کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رب ہونے کا سن کر کوئی یہ کہہ سکتا تھا کہ ہاں ! اللہ تعالیٰ رب تو ہے لیکن وہ ہر چیز پر قادر نہیں ،اللہ تعالیٰ نے اس بات کا جواب دے دیا کہ وہ عزیز ہے، یعنی ہر ممکن چیز پر قادر ہے اور وہ ہر چیز پر غالب ہے جبکہ اس پر کوئی چیز غالب نہیں ۔

          تیسری صفت: اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والاہے۔اس صفت کو بیان کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ کوئی یہ بات کہہ سکتا تھا کہ ہاں  اللہ تعالیٰ رب ہے اور وہ احسان فرمانے والا ہے لیکن وہ اطاعت گزاروں  اور اخلاص کے ساتھ عبادت کرنے والوں  پر احسان فرمانے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب بھی ا س طرح دے دیا کہ جو شخص 70 سال تک اپنے کفر پر قائم رہے ،پھر اپنے کفر سے (سچی) توبہ کر لے تو میں  گناہگاروں  کے زُمرے سے اس کا نام خارج کر دوں  گا اور اپنے فضل و رحمت سے ا س کے تمام گناہوں  پر پردہ ڈال دوں  گا اور اسے نیک لوگوں  کے مرتبے تک پہنچا دوں  گا۔( تفسیرکبیر، ص، تحت الآیۃ: ۶۶، ۹ / ۴۰۷)