Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 114 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَتَعٰلَى اللّٰهُ الْمَلِكُ الْحَقُّۚ-وَ لَا تَعْجَلْ بِالْقُرْاٰنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ یُّقْضٰۤى اِلَیْكَ وَحْیُهٗ٘-وَ قُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا(114)
تفسیر: صراط الجنان
{فَتَعٰلَى اللّٰهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ:تو وہ اللہ بہت بلند ہے جو سچا بادشاہ ہے۔}ارشاد فرمایا کہ وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ بہت بلند ہے جو سچا بادشاہ اور اصل مالک ہے اور تمام بادشاہ اس کے محتاج ہیں اور اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنی طرف قرآن کی وحی کے ختم ہونے سے پہلے قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کریں ۔ اس کاشانِ نزول یہ ہے کہ جب حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام قرآنِ کریم لے کر نازل ہوتے تھے توسیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان کے ساتھ ساتھ پڑھتے تھے اور جلدی کرتے تھے تاکہ خوب یاد ہو جائے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ یاد کرنے کی مشقت نہ اٹھائیں ۔ سورۂ قیامہ میں اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید کو جمع کرنے اور اسے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبان مبارک پر جاری کرنے کا خود ذمہ لے کر آپ کی اور زیادہ تسلی فرما دی ۔
{وَ قُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا: اور عرض کرو:اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو علم میں اضافے کی دعا مانگنے کی تعلیم دی ، اس سے معلوم ہوا کہ علم سے کبھی سیر نہیں ہونا چاہیے بلکہ مزید علم کی طلب میں رہنا چاہئے ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ علم کی حرص اچھی چیز ہے، جیسے نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام مخلوق میں سب سے بڑے عالم ہیں مگر انہیں حکم دیا گیا کہ زیادتی ٔعلم کی دعا مانگو۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا علم ہمیشہ ترقی میں ہے، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ لَلْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰى‘‘(والضحی:۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک تمہارے لئے ہر پچھلی گھڑی پہلی سے بہتر ہے۔