Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 117 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَقُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اِنَّ هٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَ لِزَوْجِكَ فَلَا یُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقٰى(117)اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْ عَ فِیْهَا وَ لَا تَعْرٰى(118)وَ اَنَّكَ لَا تَظْمَؤُا فِیْهَا وَ لَا تَضْحٰى(119)
تفسیر: صراط الجنان
{فَقُلْنَا یٰۤاٰدَمُ:تو ہم نے فرمایا، اے آدم!}اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ ابلیس کے انکار کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے فرمایا ’’اے آدم! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، بیشک یہ ابلیس تیرا اور تیری بیوی کا دشمن ہے، تو یہ ہرگز تم دونوں کو جنت سے نکال دئیے جانے کا سبب نہ بن جائے ورنہ تم مشقت میں پڑجاؤ گے اور اپنی غذا اور خوراک کے لئے زمین جوتنے ، کھیتی کرنے ، دانہ نکالنے ، پیسنے ، پکانے کی محنت میں مبتلا ہو جاؤ گے۔ بیشک تیرے لیے یہ ہے کہ تو جنت میں بھوکا نہیں ہوگا کیونکہ جنت کی تمام نعمتیں ہر وقت حاضر ہوں گی اور نہ ہی تو اس میں ننگا ہوگا کیونکہ تمام ملبوسات جنت میں موجود ہوں گے ،اور تیرے لئے یہ بھی ہے کہ تو جنت میں کبھی پیاسا نہ ہوگاکیونکہ اس میں ہمیشہ کے لئے نہریں جاری ہیں اور نہ تجھے جنت میں دھوپ لگے گی کیونکہ جنت میں سور ج نہیں ہے اور اہلِ جنت ہمیشہ رہنے والے دراز سائے میں ہوں گے، الغرض ہر طرح کا عیش و راحت جنت میں موجود ہے اور اس میں محنت اور کمائی کرنے سے بالکل امن ہے(لہٰذا تم شیطان کے وسوسوں سے بچ کر رہنا)۔( خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۱۱۷-۱۱۹،۳ / ۲۶۵-۲۶۶، روح البیان، طہ، تحت الآیۃ:۱۱۷-۱۱۹،۵ / ۴۳۵-۴۳۶، ملتقطاً)
شیطان کی حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دشمنی کی وجہ:
آیت نمبر 117 میں شیطان کا حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو سجدہ نہ کرنا آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ اس کی دشمنی کی دلیل قرار دیا گیا ہے ،یہاں اس دشمنی کی وجہ وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ جب ابلیس نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر اللہ تعالیٰ کا انعام واکرام دیکھا تو وہ ان سے حسد کرنے لگا اور یہ حسد ا س کی دشمنی کا ایک سبب تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جسے کسی سے حسد ہو تو وہ اس کا دشمن بن جاتا ہے اور وہ اس کی ہلاکت چاہتا اور اس کا حال خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
سورۂ طٰہٰ کی آیت نمبر 117 تا 119 سے حاصل ہونے والی معلومات:
ان آیات سے تین باتیں معلوم ہوئیں
(1)… فضل و شرف والے کی فضیلت کو تسلیم نہ کرنا اور اس کی تعظیم و احترام بجا لانے سے اِعراض کرنا حسد و عداوت کی دلیل ہے۔
(2)… حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اسی مشہور جنت میں رکھے گئے تھے جو بعد ِقیامت نیکوں کو عطا ہو گی ،وہ کو ئی دُنْیَوی باغ نہ تھا کیونکہ اس باغ میں تو دھوپ بھی ہوتی ہے اور وہاں بھوک بھی لگتی ہے ۔
(3)…جنتی نعمتوں کی بڑی اہمیت ہے ،اس لئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ ان نعمتوں کی قدر کرے اور شیطان کی پیروی کر کے ان عظیم نعمتوں سے خود کو محروم نہ کرے۔