banner image

Home ur Surah Taha ayat 120 Translation Tafsir

فَوَسْوَسَ اِلَیْهِ الشَّیْطٰنُ قَالَ یٰۤاٰدَمُ هَلْ اَدُلُّكَ عَلٰى شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَ مُلْكٍ لَّا یَبْلٰى(120)

ترجمہ: کنزالایمان تو شیطان نے اسے وسوسہ دیا بولا اے آدم کیا میں تمہیں بتادوں ہمیشہ جینے کا پیڑ اور وہ بادشاہی کہ پرانی نہ پڑے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو شیطان نے اسے وسوسہ ڈالا ، کہنے لگا: اے آدم! کیا میں تمہیں ہمیشہ رہنے کے درخت اور ایسی بادشاہت کے متعلق بتادوں جو کبھی فنا نہ ہوگی۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَوَسْوَسَ اِلَیْهِ الشَّیْطٰنُ:تو شیطان نے اسے وسوسہ ڈالا۔} اس سے پہلی آیات میں   اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عظمت بیان فرمائی کہ اس نے انہیں  فرشتوں  سے سجدہ کروایا اور اس کے بعد بیان فرمایا کہ  اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی زوجہ حضرت حوا  رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی  عَنْہاکو شیطان کی دشمنی کی پہچان کروا دی اور جنتی نعمتوں  کی اہمیت بیان فرما دی اور اب اس آیت میں  بیان فرمایا جا رہا ہے کہ شیطان نے حضرت آدم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو وسوسہ ڈالا اور کہنے لگا: اے آدم! عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، کیا میں  آپ کو ایک ایسے درخت کے بارے میں  بتادوں  جسے کھا کر کھانے والے کو دائمی زندگی حاصل ہو جاتی ہے اور ایسی بادشاہت کے متعلق بتادوں  جو کبھی فنا نہ ہوگی اور اس میں  زوال نہ آئے گا۔( تفسیرکبیر، طہ، تحت الآیۃ: ۱۲۰، ۸ / ۱۰۷، جلالین، طہ، تحت الآیۃ: ۱۲۰، ص۲۶۸، ملتقطاً)