Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 41 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِذْ تَمْشِیْۤ اُخْتُكَ فَتَقُوْلُ هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى مَنْ یَّكْفُلُهٗؕ-فَرَجَعْنٰكَ اِلٰۤى اُمِّكَ كَیْ تَقَرَّ عَیْنُهَا وَ لَا تَحْزَنَ۬ؕ-وَ قَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّیْنٰكَ مِنَ الْغَمِّ وَ فَتَنّٰكَ فُتُوْنًا ﲕ فَلَبِثْتَ سِنِیْنَ فِیْۤ اَهْلِ مَدْیَنَ ﳔ ثُمَّ جِئْتَ عَلٰى قَدَرٍ یّٰمُوْسٰى(40)وَ اصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِیْ(41)
تفسیر: صراط الجنان
{اِذْ تَمْشِیْۤ اُخْتُكَ:جب تیری بہن چلتی جارہی تھی ۔} حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بہن کانام مریم تھا، جب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوصندوق میں بندکرکے دریا میں ڈال دیا تھا تو اس وقت آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بہن صندوق کے متعلق معلوم کرنے کہ وہ کہاں پہنچتا ہے ا س کے ساتھ چلتی رہی یہاں تک کے صندوق فرعون کے محل میں پہنچ گیا، وہاں فرعون اور اس کی بیوی آسیہ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپنے پاس رکھ لیا اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کواپنا بیٹابنالیا مگر جب دودھ پلانے کے لیے دائیاں حاضر کی گئیں تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کسی بھی دائی کادودھ قبول نہ کیا، اس پر آپ کی بہن نے کہا کہ مصر میں ایک اور دائی بھی ہے جس کا دودھ نہایت عمدہ ہے، یہ بچہ اس کادودھ پی لے گا۔ چنانچہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ کوبلایا گیا تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دودھ پینا شروع کردیا، یوں آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوپرورش کے لیے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ کے سپرد کر دیا گیا اور اللہ تعالیٰ کافرمان پورا ہوا اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں ۔
{وَ قَتَلْتَ نَفْسًا:اور تم نے ایک آدمی کو قتل کردیا۔} یہاں سے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا گزشتہ زمانے میں ہونے والا ایک اور واقعہ ذکر کیا جا رہا ہے۔ اس کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرعون کی قوم کے ایک کافر کو مارا تو وہ مرگیا تھا ۔ اس واقعہ پر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو فرعون کی طرف سے اندیشہ ہوا تو اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کے غم سے نجات دی۔( خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۲۵۴)
{وَ فَتَنّٰكَ فُتُوْنًا:اور تمہیں اچھی طرح آزمایا۔} حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’ فُتون کا معنی ہے ایک آزمائش کے بعد دوسری آزمائش میں مبتلا ہونا اور اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوان آزمائشوں سے نجات عطا فرمائی۔ ان میں سے پہلی آزمائش تویہ تھی کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ محترمہ کو اس سال حمل ہوا جس سال فرعون ہر پیدا ہونے والے بچے کو ذبح کروا دیتا تھا۔ دوسری آزمائش یہ تھی کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دریائے نیل میں ڈال دیا گیا۔ تیسری آزمائش یہ تھی کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی والدہ کے سوا کسی کا دودھ قبول نہ کیا۔ چوتھی آزمائش یہ تھی کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بچپن میں فرعون کی داڑھی کھینچی جس کی وجہ سے اس نے آپ کوقتل کرنے کا اراد کرلیا۔ پانچویں آزمائش یہ تھی کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے موتی کے بدلے انگارہ منہ میں لے لیا۔ چھٹی آزمائش یہ تھی کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ظالم قبطی (فرعونی) کو تھپڑ مار کر قتل کر دیا اور فرعون کے خوف سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مَدْیَن کی طرف تشریف لے گئے۔(خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۲۵۴)
{فَلَبِثْتَ سِنِیْنَ فِیْۤ اَهْلِ مَدْیَنَ:پھر تم کئی برس مدین والوں میں رہے۔} مدین ، مصر سے آٹھ منزل (تقریباً 144 میل) کے فاصلہ پر ایک شہر ہے، یہاں حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام رہتے تھے ۔حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مصر سے مدین آئے اور کئی برس تک حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس اقامت فرمائی اور ان کی صاحبزادی صفوراء کے ساتھ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا نکاح ہوا۔( خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۲۵۴)
{ثُمَّ جِئْتَ عَلٰى قَدَرٍ یّٰمُوْسٰى: پھر اے موسیٰ! تم ایک مقررہ وعدے پر حاضر ہوگئے۔} یعنی اپنی عمر کے چالیسویں سال حاضر ہو گئے اور یہ وہ سال ہے کہ اس میں انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی کی جاتی ہے۔(خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۲۵۴)
{وَ اصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِیْ :اور میں نے تجھے خاص اپنی ذات کیلئے بنایا۔} ارشاد فرمایا کہ اے موسیٰ! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، میں نے تجھے خاص اپنی وحی اور رسالت کے لئے بنایا تاکہ تو میرے ارادے اور میری محبت کے مطابق تَصَرُّف کرے اور میری حجت پر قائم رہے اور میرے اور میری مخلوق کے درمیان خطاب پہنچانے والا ہو۔( خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۴۱، ۳ / ۲۵۴)