banner image

Home ur Surah Taha ayat 56 Translation Tafsir

وَ لَقَدْ اَرَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَ اَبٰى(56)قَالَ اَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ اَرْضِنَا بِسِحْرِكَ یٰمُوْسٰى(57)فَلَنَاْتِیَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهٖ فَاجْعَلْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَكَ مَوْعِدًا لَّا نُخْلِفُهٗ نَحْنُ وَ لَاۤ اَنْتَ مَكَانًا سُوًى(58)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک ہم نے اسے اپنی سب نشانیاں دکھائیں تو اس نے جھٹلایا اور نہ مانا۔ بولا کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اپنے جادو کے سبب ہماری زمین سے نکال دو اے موسیٰ۔ تو ضرور ہم بھی تمہارے آگے ویسا ہی جادو لائیں گے تو ہم میں اور اپنے میں ایک وعدہ ٹھہرا دو جس سے نہ ہم بدلہ لیں نہ تم ہموار جگہ ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک ہم نے اس کواپنی سب نشانیاں دکھائیں تو اس نے جھٹلایا اور نہ مانا ۔ کہنے لگا: اے موسیٰ! کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اپنے جادو کے ذریعے ہماری سرزمین سے نکال دو۔ تو ضرور ہم بھی تمہارے آگے ویسا ہی جادو لائیں گے تو ہمارے درمیان اور اپنے درمیان ایک وعدہ مقرر کرلو جس کی خلاف ورزی نہ ہم کریں اور نہ تم۔ایسی جگہ جو برابر فاصلے پر ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَقَدْ اَرَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا كُلَّهَا:اور بیشک ہم نے اس کواپنی سب نشانیاں  دکھائیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کاخلاصہ یہ ہے کہ  اللہ تعالیٰ نے فرعون کو وہ تمام نو نشانیاں  دکھا دیں  جو  اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عطا فرمائی تھیں  تو اس نے انہیں  جھٹلایا اور نہ مانا اور ان نشانیوں  کو جادو بتایا اور حق قبول کرنے سے انکار کیا اور کہنے لگا: اے موسیٰ! کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں  اپنے جادو کے ذریعے ہماری سرزمین مصرسے نکال کر خود اس پر قبضہ کرلو اور بادشاہ بن جاؤ۔ تو ضرور ہم بھی تمہارے آگے ویسا ہی جادو لائیں  گے اور جادو میں  ہمارا تمہارا مقابلہ ہو گا تو ہمارے درمیان اور اپنے درمیان ایک مدت اور جگہ مقرر کرلو جس کی خلاف ورزی نہ ہم کریں  اور نہ تم اور وہ جگہ ہموار ہو اور اس میں  دونوں  فریقین کے درمیان برابر فاصلہ ہو تاکہ لوگ آسانی کے ساتھ مقابلہ دیکھ سکیں ۔(خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۵۶-۵۸، ۳ / ۲۵۶، مدارک، ، طہ، تحت الآیۃ: ۵۶-۵۸، ص۶۹۴، ملتقطاً)

            فرعون حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات دیکھ کر سمجھ تو گیا تھا کہ آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حق پر ہیں  اور جادوگر نہیں  ہیں  کیونکہ اس کے ملک میں  اس سے پہلے بھی کئی جادوگر موجود تھے جو خود اس کے ماتحت تھے اور کسی نے بھی کبھی ایسی بات نہ کی تھی لیکن پھر بھی اس نے کوشش کی کہ کسی طرح حضرت موسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو شکست ہوجائے اور اس کی سلطنت بچ جائے۔