Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 66 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ بَلْ اَلْقُوْاۚ-فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَ عِصِیُّهُمْ یُخَیَّلُ اِلَیْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰى(66)فَاَوْجَسَ فِیْ نَفْسِهٖ خِیْفَةً مُّوْسٰى(67)قُلْنَا لَا تَخَفْ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعْلٰى(68)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ بَلْ اَلْقُوْا:موسیٰ نے فرمایا: بلکہ تمہی ڈالو۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جادو گروں سے یہ اس لئے فرمایا کہ اُن کے پاس جو کچھ جادو کے مکر و حیلے ہیں پہلے وہ سب ظاہر کرلیں اس کے بعد آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنا معجزہ دکھائیں اور جب حق باطل کو مٹائے اور معجزہ جادو کو باطل کردے تو دیکھنے والوں کو بصیرت و عبرت حاصل ہو۔ چنانچہ جادوگروں نے رسیاں لاٹھیاں وغیرہ جو سامان وہ لائے تھے سب ڈال دیا اور لوگوں کی نظر بندی کر دی توحضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دیکھا کہ زمین سانپوں سے بھر گئی اور میلوں کے میدان میں سانپ ہی سانپ دوڑ رہے ہیں اور دیکھنے والے اس باطل نظر بندی سے مَسحور ہو گئے، اور کہیں ایسا نہ ہو کہ بعض لوگ معجزہ دیکھنے سے پہلے ہی اس نظر بندی کے گرویدہ ہو جائیں اور معجزہ نہ دیکھیں ،اس وجہ سے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے دل میں قوم کے حوالے سے خوف محسوس کیا۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انسانی فطرت کے مطابق اپنے دل میں اس بات کا خوف محسوس کیا کہ کہیں وہ سانپ ان کی طرف ہی نہ آ جائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے فرمایا: تم ڈرو نہیں ،بے شک تم ہی ان پر غالب آؤ گے اور تمہیں ہی ان پر غلبہ و کامیابی نصیب ہو گی۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۶۶-۶۸، ص۶۹۵-۶۹۶، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۶۶-۶۸، ۳ / ۲۵۷-۲۵۸، ملتقطاً)