banner image

Home ur Surah Taha ayat 85 Translation Tafsir

قَالَ فَاِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِنْۢ بَعْدِكَ وَ اَضَلَّهُمُ السَّامِرِیُّ(85)

ترجمہ: کنزالایمان فرمایا تو ہم نے تیرے آنے کے بعد تیری قوم کو بلا میں ڈالا اور انہیں سامری نے گمراہ کردیا۔ ترجمہ: کنزالعرفان فرمایا، تو ہم نے تیرے آنے کے بعد تیری قوم کو آزمائش میں ڈال دیا اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ:فرمایا۔}  اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو خبر دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے موسیٰ!عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، ہم نے تیرے پہاڑ کی طرف آنے کے بعد تیری قوم جنہیں  آپ نے حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ چھوڑا ہے کو آزمائش میں  ڈال دیا اور سامری نے انہیں  بچھڑا پوجنے کی دعوت دے کر گمراہ کردیا ہے۔( روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۸۵، ۵ / ۴۱۳، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۸۵، ۳ / ۲۶۰، ملتقطاً)

سبب کی طرف نسبت کرنا جائز ہے:

            اس آیت میں اِضلال یعنی گمراہ کرنے کی نسبت سامری کی طرف فرمائی گئی کیونکہ وہ اس کا سبب اور باعث بنا تھا۔ اس سے ثابت ہوا کہ کسی چیز کو اس کے سبب کی طرف منسوب کرنا جائز ہے، اسی طرح یوں  کہہ سکتے ہیں  کہ ماں  باپ نے پرورش کی ، دینی پیشواؤں  نے ہدایت کی ، اولیاءِ کرام رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِمْ  نے حاجت روائی فرمائی اور بزرگوں  نے بلا دفع کی ۔