Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 93 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالُوْا لَنْ نَّبْرَحَ عَلَیْهِ عٰكِفِیْنَ حَتّٰى یَرْجِـعَ اِلَیْنَا مُوْسٰى(91)قَالَ یٰهٰرُوْنُ مَا مَنَعَكَ اِذْ رَاَیْتَهُمْ ضَلُّوْا(92)اَلَّا تَتَّبِعَنِؕ-اَفَعَصَیْتَ اَمْرِیْ(93)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا:بولے ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نصیحت کے جواب میں لوگوں نے کہا ’’ہم تو اس وقت تک بچھڑے کی پوجا کرنے پر قائم رہیں گے اور آپ کی بات نہ مانیں گے جب تک ہمارے پاس حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام لوٹ کر نہ آجائیں اور ہم دیکھ لیں کہ وہ بھی ہماری طرح اس کی پوجا کرتے ہیں یا نہیں اور کیا سامری نے سچ کہا ہے یا نہیں ۔ اس پر حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ان سے علیحدہ ہو گئے اور ان کے ساتھ بارہ ہزار وہ لوگ بھی جدا ہو گئے جنہوں نے بچھڑے کی پوجا نہ کی تھی ۔ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام واپس تشریف لائے تو آپ نے ان لوگوں کے شور مچانے اور باجے بجانے کی آوازیں سنیں جو بچھڑے کے گرد ناچ رہے تھے، تب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے ہمراہ ستر لوگوں سے فرمایا ’’یہ فتنہ کی آواز ہے۔ جب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام قریب پہنچے اور حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دیکھا تو اپنی فطری دینی غیرت سے جوش میں آکر ان کے سر کے بال دائیں ہاتھ اور داڑھی بائیں میں پکڑلی اور فرمایا ’’اے ہارون! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، جب تم نے انہیں گمراہ ہوتے دیکھا تھا تو تمہیں کس چیز نے میرے پیچھے آکر مجھے خبر دینے سے منع کیا تھا اور جب انہوں نے تمہاری بات نہ مانی تھی تو تم مجھ سے کیوں نہیں آ ملے تا کہ تمہارا ان سے جدا ہونا بھی ان کے حق میں ایک سرزنش ہوتی، کیا تم نے میرا حکم نہ مانا؟(خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۹۱-۹۳، ۳ / ۲۶۱-۲۶۲، مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۹۱-۹۳، ص۷۰۰، ملتقطاً)