Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 95 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ فَمَا خَطْبُكَ یٰسَامِرِیُّ(95)قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ یَبْصُرُوْا بِهٖ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ اَثَرِ الرَّسُوْلِ فَنَبَذْتُهَا وَ كَذٰلِكَ سَوَّلَتْ لِیْ نَفْسِیْ(96)
تفسیر: صراط الجنان
{فَمَا خَطْبُكَ یٰسَامِرِیُّ:اے سامری! تو تیرا کیا حال ہے؟} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا جواب سن کر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سامری کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ’’اے سامری! تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس کی وجہ بتا ۔ سامری نے کہا: میں نے وہ دیکھا جو بنی اسرائیل کے لوگوں نے نہ دیکھا۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’تو نے کیا دیکھا؟ اس نے کہا: میں نے حضرت جبریل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دیکھا اور انہیں پہچان لیا ،وہ زندگی کے گھوڑے پر سوار تھے ،اس وقت میرے دل میں یہ بات آئی کہ میں ان کے گھوڑے کے نشانِ قدم کی خاک لے لوں تو میں نے وہاں سے ایک مٹھی بھر لی پھر اِسے اُس بچھڑے میں ڈال دیا جو میں نے بنایا تھا اور میرے نفس نے مجھے یہی اچھا کر کے دکھایا اور یہ فعل میں نے اپنی ہی نفسانی خواہش کی وجہ سے کیا کوئی دوسرا اس کا باعث و مُحرِّک نہ تھا۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۹۵-۹۶، ص۷۰۱، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۹۵-۹۶، ۳ / ۲۶۲، ملتقطاً)