Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 97 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ فَاذْهَبْ فَاِنَّ لَكَ فِی الْحَیٰوةِ اَنْ تَقُوْلَ لَا مِسَاسَ۪-وَ اِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّنْ تُخْلَفَهٗۚ-وَ انْظُرْ اِلٰۤى اِلٰهِكَ الَّذِیْ ظَلْتَ عَلَیْهِ عَاكِفًاؕ-لَنُحَرِّقَنَّهٗ ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّهٗ فِی الْیَمِّ نَسْفًا(97)اِنَّمَاۤ اِلٰهُكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ-وَسِعَ كُلَّ شَیْءٍ عِلْمًا(98)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ فَاذْهَبْ:موسیٰ نے فرمایا: توتو چلاجا۔} سامری کی بات سن کر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس سے فرمایا ’’تو یہاں سے چلتا بن اور دور ہو جا، پس بیشک زندگی میں تیرے لئے یہ سزا ہے کہ جب تجھ سے کوئی ایسا شخص ملنا چاہے جو تیرے حال سے واقف نہ ہو، تو تُو اس سے کہے گا ’’ کوئی مجھے نہ چھوئے اور نہ میں کسی سے چھوؤں ۔ چنانچہ لوگوں کو مکمل طور پر سے ملنا منع کر دیا گیا اور ہر ایک پر اس کے ساتھ ملاقات ، بات چیت ، خرید و فروخت حرام کر دی گئی اور اگر اتفاقاً کوئی اس سے چھو جاتا تو وہ اور چھونے والا دونوں شدید بخار میں مبتلا ہوتے ، وہ جنگل میں یہی شور مچاتا پھرتا تھا کہ کوئی مجھے نہ چھوئے اور وہ وحشیوں اور درندوں میں زندگی کے دن انتہائی تلخی اور وحشت میں گزارتا تھا۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۹۷، ص۷۰۱ ، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۹۷، ۳ / ۲۶۲، ملتقطاً)
{وَ اِنَّ لَكَ مَوْعِدًا:اور بیشک تیرے لیے ایک وعدہ کا وقت ہے۔} حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مزید فرمایا کہ اے سامری! تیرے شرک اور فساد انگیزی پر دنیا کے اس عذاب کے بعد تیرے لئے آخرت میں بھی عذاب کا وعدہ ہے جس کی تجھ سے خلاف ورزی نہ کی جائے گی اور اپنے اس معبود کو دیکھ جس کے سامنے تو سارا دن ڈٹ کر بیٹھا رہا اور اس کی عبادت پر قائم رہا ،قسم ہے :ہم ضرور اسے آگ سے جلائیں گے پھر ریزہ ریزہ کرکے دریا میں بہا دیں گے، چنانچہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس بچھڑے کے ساتھ ایسا ہی کیا۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۹۷، ص۷۰۱، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۹۷، ۳ / ۲۶۲-۲۶۳، ملتقطاً)
{اِنَّمَاۤ اِلٰهُكُمُ اللّٰهُ:تمہارا معبود تو وہی اللہ ہے۔}یعنی تمہاری عبادت اور تعظیم کا مستحق صرف وہی اللہ ہے جس کےسوا کوئی معبود نہیں اور اس کا علم ہر چیز کا اِحاطہ کئے ہوئے ہے۔( خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۹۸، ۳ / ۲۶۳)