Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 22 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا لِیَ لَاۤ اَعْبُدُ الَّذِیْ فَطَرَنِیْ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(22)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا لِیَ: اور مجھے کیا ہے۔} جب مردِ مومن نے قوم سے رسولوں کی پیروی کرنے کا کہا تو قوم نے ان سے کہا:کیا تم ہمارے دین کے مخالف،ان لوگوں کی پیروی کرنے لگے ہو اور ان کے خدا پر ایمان لے آئے ہو ؟اس کے جواب میں اُس مومن نے کہا کہ اس حقیقی مالک کی عبادت نہ کرنے کا کیا مطلب جس نے مجھے پیدا کیا اور جس کی طرف لوٹ کر سب کوجانا ہے ۔ ہر شخص اپنے وجود پر نظر کر کے اس کی نعمت اور احسان کے حق کو پہچان سکتا ہے ۔( خازن، یس، تحت الآیۃ: ۲۲، ۴ / ۶، روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۲۲، ۷ / ۳۸۵، خزائن العرفان، یس، تحت الآیۃ: ۲۲، ص۸۱۸، ملتقطاً)
اس آیت سے معلوم ہو اکہ کسی کو وعظ و نصیحت کرتے وقت ایسا انداز اختیار نہیں کرنا چاہئے جس سے وہ غورو فکر کرنے کی بجائے نصیحت کرنے والے کی مخالفت پر اتر آئے ،جیسے یہاں اُس خیر خواہ مومن نے قوم کو یہ نہیں کہا کہ تم گمراہ اور خطا کار ہو،تمہاری سوچ غلط اور عقیدے میں خطا ہے بلکہ یوں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے پیدا کیا ہے اور یہ اس کے حقیقی معبود اور عبادت کا مستحق ہونے کی ایک دلیل ہے ،تو اگر میں ا س کی وحدانیّت کا اقرار نہ کروں اور صرف اسی کی عبادت نہ کروں تو یہ میری ناشکری،احسان فراموشی اور میری خطا ہے،یوں اس لئے کہا تاکہ قوم اس بات پر غور کرے کہ اگر اللہ تعالیٰ کی وحدانیّتکا اقرار کرنا اور صرف اسی کو عبادت کا مستحق ماننا غلط طریقہ ہوتا تو یہ شخص اپنے لئے اسے اختیار نہ کرتا کیونکہ انسان اپنے لئے ہمیشہ صحیح چیز کو ہی اختیار کرتا ہے،اس کے بعد انتہائی لطیف طریقے سے قوم کو اس کی گمراہی پر تنبیہ کی کہ مرنے کے بعد جب تمہیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا تو اس وقت تمہیں اللہ تعالیٰ ہی کی بارگاہ میں لوٹایا جائے گا اور تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا اور جیسے تمہارے اعمال ہوں گے ویسی تمہیں جز ا ملے گی ، ا س لئے دانش مندی کا تقاضا یہی ہے کہ تم اِن رسولوں کی اتباع کرو اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت کا اقرار کر کے صرف اسی کی عبادت کرو۔