banner image

Home ur Surah Yasin ayat 23 Translation Tafsir

ءَاَتَّخِذُ مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً اِنْ یُّرِدْنِ الرَّحْمٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَنِّیْ شَفَاعَتُهُمْ شَیْــٴًـا وَّ لَا یُنْقِذُوْنِ(23)اِنِّیْۤ اِذًا لَّفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(24)اِنِّیْۤ اٰمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُوْنِﭤ(25)

ترجمہ: کنزالایمان کیا اللہ کے سوا اور خدا ٹھہراؤں کہ اگر رحمٰن میرا کچھ برا چاہے تو ان کی سفارش میرے کچھ کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے بچاسکیں ۔ بے شک جب تو میں کھلی گمراہی میں ہوں ۔ مقرر میں تمہارے رب پر ایمان لایا تو میری سنو۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا میں اللہ کے سوا اورمعبود بنالوں کہ اگر رحمٰن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو اِن کی سفارش مجھے کوئی نفع نہ دے اور نہ وہ مجھے بچاسکیں گے۔ بیشک جب تو میں کھلی گمراہی میں ہو ں گا۔ بیشک میں تمہارے رب(اللہ ) پر ایمان لایا تو تم میری سنو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ءَاَتَّخِذُ مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً: کیا میں  اللہ کے سوا اورمعبود بنالوں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ مرد ِ مومن نے مزید یہ کہا:کیا میں  اپنے خالق اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان بتوں  کو اپنا معبود بنا لوں  جن کی بے بسی کا حال یہ ہے کہ اگر رحمٰن عَزَّوَجَلَّ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو یہ بت مجھے کوئی نفع نہیں  پہنچا سکتے کیونکہ انہیں  سفارش کرنے کی اہلیت اور ا س کا حق حاصل ہی نہیں  اور نہ ہی وہ خود اپنی قدرت اور طاقت کے ذریعے مجھے اس نقصان سے بچا سکیں  گے اور بتوں  کا عاجز اور بے بس ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ بت عبادت کے مستحق ہر گز نہیں  ہیں  اور اگر میں  اللہ تعالیٰ کی بجائے بتوں کو اپنا معبود بنا لوں  جب تو بیشک میں  کھلی گمراہی میں  ہو ں  گا کیونکہ عاجز اور بے بس بتوں  کو اس خالق کے ساتھ شریک کرنا جس کے علاوہ کسی اور کو حقیقی قدرت حاصل نہیں  ،ایسی گمراہی ہے جو کہ کسی بھی عقل مند سے پوشیدہ نہیں ۔( روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۲۳-۲۴، ۷ / ۳۸۵، ملتقطاً)

            اس سے معلوم ہوا کہ جھوٹے معبودبت وغیرہ کسی کی شفاعت نہ کر سکیں  گے اور اس سے پتہ لگا کہ اللہ تعالیٰ کے وہ محبوب بندے جن کو شفاعت کا اِذن مل چکا ہے وہ ضرور شفاعت کریں  گے۔

{اِنِّیْۤ اٰمَنْتُ بِرَبِّكُمْ: بیشک میں  تمہارے رب(اللہ) پر ایمان لایا۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ جب اُس مُبَلِّغ مومن نے اپنی قوم سے ایسا نصیحت آمیز کلام کیا تو وہ لوگ ان پر یکبارگی ٹوٹ پڑے ، ان پر پتھراؤ شروع کیا اور پاؤں  سے کچلا، جب قوم نے ان پر حملہ شروع کیا تو انہوں  نے جلدی سے رسولوں  کی خدمت میں  عرض کیا : بیشک میں  آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ پر ایمان لایا تو آپ میرے ایمان کے گواہ ہوجائیں ۔دوسری تفسیر یہ ہے کہ اُس مُبَلِّغ نے اپنی قوم کو مُخاطَب کرتے ہوئے کہا کہ بے شک میں  تمہارے اس رب پر ایمان لے آیا ہوں  جس کا تم انکار کرتے ہو (کیونکہ وہی میرا، تمہارا اور ساری کائنات کا حقیقی رب ہے) توتم اِن رسولوں کی پیروی کرنے سے متعلق میری بات غور سے سنو اور میری بات مان لو، میں  نے تمہیں  حق پر مُتنَبّہ کر دیا ہے اور یہ بھی بتا دیا ہے کہ عبادت کا حق دار وہی ہے جس نے تمہیں  پیدا کیا ہے اور جس کی طرف تمہیں  لوٹ کر جانا ہے ۔قوم نے ان کی نصیحت پر عمل کرنے کی بجائے انہیں  شہید کر دیا۔