Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 44 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِنْ نَّشَاْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِیْخَ لَهُمْ وَ لَا هُمْ یُنْقَذُوْنَ(43)اِلَّا رَحْمَةً مِّنَّا وَ مَتَاعًا اِلٰى حِیْنٍ(44)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِنْ نَّشَاْ نُغْرِقْهُمْ: اور اگرہم چاہیں تو انہیں ڈبو دیں ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ہم چاہیں تو کشتیوں میں موجود لوگوں کو ڈبو دیں تو اس وقت کوئی ایسا نہ ہو گا جواُن ڈوبنے والوں کی فریاد کو پہنچ کر ان کی مدد کرے اور نہ ہی خدا کے حکم کے بعد لوگوں کوڈوب کر مرنے سے بچایا جائے گا البتہ دو صورتوں میں یہ لوگ بچ سکتے ہیں ، پہلی یہ کہ ہم ان پر رحم فرمائیں ،دوسری یہ کہ ان کی دنیا سے فائدہ اٹھانے کی مہلت ابھی باقی ہو۔( ابن کثیر، یس، تحت الآیۃ: ۴۳-۴۴، ۶ / ۵۱۵-۵۱۶، البحر المحیط، یس، تحت الآیۃ: ۴۳-۴۴، ۷ / ۳۲۴، جلالین، یس، تحت الآیۃ: ۴۳-۴۴، ص۳۷۰، ملتقطاً)
ان آیات سے دو باتیں معلوم ہوئیں :
(1)…اپنی حفاظت کے مادی اَسباب اور ذرائع پر غرور نہیں کرناچاہئے بلکہ اسباب اختیار کر کے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کے کرم پر بھروسہ کرنا چاہئے۔
(2)… عیش و آرام اور نعمتوں سے مالا مال ہونے کی حالت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب اور اس کے قہر و غضب سے غافل اوربے خوف نہیں ہونا چاہئے اور دورانِ سفر تواس کا خاص خیال رکھنا چاہئے کیونکہ سفر کی حالت میں انسان کے حادثے کا شکار ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں اور یہ دیکھا بھی گیا ہے کہ لوگ اللہ تعالیٰ سے غافل ہو کر اور موج مستی کرتے ہوئے سفر کر رہے ہوتے ہیں کہ اچانک ٹرین اور بس وغیرہ حادثے کا شکار ہوجاتی ہے اور لوگ مر جاتے ہیں ، اسی طرح بحری جہاز میں سفر کرنے والے اچانک سمندری طوفان کی لپیٹ میں آ کر غرق ہو جاتے ہیں ،یونہی ہوائی جہاز میں سفر کرنے والے دورانِ پرواز اچانک کسی حادثہ کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔