Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 45 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّقُوْا مَا بَیْنَ اَیْدِیْكُمْ وَ مَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(45)وَ مَا تَاْتِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ مِّنْ اٰیٰتِ رَبِّهِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْهَا مُعْرِضِیْنَ(46)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ: اور جب ان سے فرمایا جاتا ہے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب کفارِ مکہ کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے ہوئے فرمایا جاتا ہے کہ تم اس عذاب سے ڈرو جو دنیا میں تم پر آ سکتا ہے اور اس عذاب سے بھی ڈروجو آخرت میں آنے والا ہے اور ایمان لے آؤ تاکہ تم پر رحم کیا جائے اور تم عذاب سے نجات پاجاؤ تو وہ اس نصیحت پر عمل کرنے کی بجائے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور ان کاکردار صرف یہیں تک محدود نہیں بلکہ وہ ایسے پتھر دل ہو گئے ہیں کہ ان کے پاس جب کبھی ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی آتی ہے تو یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور ان کا دستور اور طریقہ کار ہی یہ ہے کہ وہ ہر آیت اور نصیحت سے اِعراض اور رُو گردانی کرتے ہیں ۔
اس آیت سے معلوم ہو اکہ جب اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کرنے کا کہا جائے اور ان کی نافرمانی کرنے پر ہونے والے عذاب سے ڈرا کر نصیحت کی جائے تو اس سے منہ پھیر لینا کفار کا طریقہ اور ان کا دستور ہے۔افسوس!فی زمانہ مسلمانوں میں بھی اس سے ملتی جلتی صورتِ حال نظر آ رہی ہے کہ جب انہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت وفرمانبرداری کرنے اور بد عملی و گناہوں سے بچنے کا کہا جاتا ہے اور ایسا نہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرایا جاتا ہے تو ان کے طرزِ عمل سے صاف نظر آتا ہے کہ یہ نصیحت سے منہ پھیر رہے ہیں اور انہیں جو نصیحت کی گئی ہے اس کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے اور نصیحت کرنے والوں کی نصیحت قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔