Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 55 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ الْیَوْمَ فِیْ شُغُلٍ فٰكِهُوْنَ(55)هُمْ وَ اَزْوَاجُهُمْ فِیْ ظِلٰلٍ عَلَى الْاَرَآىٕكِ مُتَّكِــٴُـوْنَ (56)لَهُمْ فِیْهَا فَاكِهَةٌ وَّ لَهُمْ مَّا یَدَّعُوْنَ(57)سَلٰمٌ- قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ(58)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ: بیشک جنت والے۔} اس سے پہلی آیات میں قیامت کے دن کافروں کا حال بیان کیا گیا اور اب یہاں سے اہل ِجنت کا حال بیان کیا جارہا ہے ،چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی تین آیات میں اہل ِجنت کے چار اَحوال بیان کئے گئے ہیں ۔
(1)…قیامت کے دن جنت والے دل بہلانے والے کاموں میں لطف اندوز ہو رہے ہوں گے اورطرح طرح کی نعمتیں ، قسم قسم کے سُرُور، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ضیافت ، جنّتی نہروں کے کنارے ،جنتی درختوں کی دلنواز فضائیں ، طَرب اَنگیز نغمات ، جنت کی حسین وجمیل حوروں کا قرب اور قسم قسم کی نعمتوں سے لذت حاصل کرنا ، یہ ان کے شغل ہوں گے ۔
(2)…وہ اور ان کی بیویاں تختوں پر تکیہ لگائے سایوں میں ہوں گے۔ان بیویوں میں دنیا کی مومنہ مَنکوحہ بیویاں بھی داخل ہیں اور حوریں بھی۔اس سے معلوم ہوا کہ حوریں لونڈیوں کی حیثیت سے نہ ہوں گی بلکہ بیوی کی حیثیت سے ہوں گی۔
(3)…ان کے لیے جنت میں ہر قسم کاپھل میوہ ہوگا اور ان کے لیے ہر وہ چیز ہوگی جو وہ مانگیں گے۔یاد رہے کہ جنت میں چونکہ نفسِ اَمّارہ فنا کردیا جائے گا اس لئے کوئی جنتی بری چیز کی خواہش نہ کرے گا۔
(4)…ان پرمہربان رب کی طرف سے فرمایا ہوا سلام ہوگایعنی اللہ تعالیٰ ان پر سلام فرمائے گا خواہ واسطے کے ساتھ ہو یا واسطے کے بغیر اور یہ خدا کے سلام والی نعمت و فضیلت سب سے عظیم و محبوب مراد ہے ۔ فرشتے اہلِ جنت کے پاس ہر دروازے سے آ کر کہیں گے تم پر تمہارے رحمت والے رب کا سلام ہو۔( خازن، یس، تحت الآیۃ: ۵۵-۵۸، ۴ / ۹-۱۰، مدارک، یس، تحت الآیۃ: ۵۵-۵۸، ص۹۹۱، ملتقطاً)