Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 6 ≫ Translation ≫ Tafsir
تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ(5)لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ فَهُمْ غٰفِلُوْنَ(6)
تفسیر: صراط الجنان
{تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ: عزت والے مہربان کا اتاراہوا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآنِ حکیم اس رب تعالیٰ کا نازل کیا ہواہے جو اپنی سلطنت میں عزت والا اور اپنی مخلوق پر مہربان ہے ،تا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ قرآنِ مجید کے ذریعے اس قوم کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرائیں جس کے باپ دادا کے پاس اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانے کے لئے طویل عرصے سے کوئی رسول عَلَیْہِ السَّلَام نہ پہنچا جس کی وجہ سے یہ لوگ ایمان اور ہدایت سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔(خازن، یس، تحت الآیۃ: ۵-۶، ۴ / ۲، روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۵-۶، ۷ / ۳۶۸، ملتقطاً)
قومِ قریش کا تو یہی حال ہے کہ ان میں نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے پہلے کوئی رسول تشریف نہیں لائے اور عرب میں حضرت اسماعیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد سے لے کر سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تک ان کے پاس کوئی رسول تشریف نہیں لایا جبکہ اہلِ کتاب کے پاس حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد سے لے کر حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تک کوئی رسول تشریف نہیں لایا ۔(جمل، یس، تحت الآیۃ: ۶، ۶ / ۲۷۵، ملخصاً)
رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نذیر ہونا عام ہے :
یہاں آیت میں بطور ِخاص کفار ِقریش کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانے کا فرمایا گیا اور عمومی طور پر تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اہلِ عرب،اہلِ کتاب وغیرہ سبھی کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانے والے ہیں کیونکہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام لوگوں کے لئے رسول ہیں ، جیسا کہ قرآنِ مجید میں ایک مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ‘‘(سبا:۲۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اے محبوب! ہم نے آپ کو تمام لوگوں کیلئے خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجاہے لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔