Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 7 ≫ Translation ≫ Tafsir
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰۤى اَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(7)
تفسیر: صراط الجنان
{لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰۤى اَكْثَرِهِمْ: بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہوچکی ہے۔} اس سے پہلی آیات میں حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا رسول اور نذیر ہونا بیان فرمایا گیا اور اس آیت میں اس بات کی طرف اشارہ کیا جا رہاہے کہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانا ہے اور کسی کو ہدایت دے دینا آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذمہ داری نہیں ہے (یہ اس لئے فرمایا گیا تاکہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کفار کے ایمان نہ لانے پر افسردہ اور غمزدہ نہ ہوں )۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کفارِ مکہ میں سے اکثر پر اللہ تعالیٰ کاعذاب واجب ہو چکا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے اَزلی علم سے جانتا ہے کہ یہ لوگ اپنے اختیار سے کفر اور انکار پر اِصرار کریں گے اور کفر کی حالت میں ہی انہیں موت آئے گی، اس لئے اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یہ لوگ آپ کے عذابِ الٰہی سے ڈرانے کے باوجود ایمان نہیں لائیں گے ۔( تفسیرکبیر، یس، تحت الآیۃ: ۷، ۹ / ۲۵۴، تفسیر قرطبی، یس، تحت الآیۃ: ۷، ۸ / ۷، الجزء الخامس عشر، ملتقطاً)