Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 101 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ(101)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ:تم فرماؤ۔} اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا تھا کہ اس کی تخلیق اور مَشِیَّت کے بغیر ایمان حاصل نہیں ہو سکتا اور اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان میں اللہ تعالیٰ کی ذات اور قدرت پر موجود دلائل میں غورو فکر کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ انسان مجبورِ محض ہے۔آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان نشانیاں طلب کرنے والے مشرکین سے فرما دیں کہ تم دل کی آنکھوں سے دیکھو اور غور کرو کہ آسمانوں اور زمین میں توحیدِباری تعالیٰ کی کیاکیا نشانیاں ہیں ، اوپر سورج اور چاند ہیں جو کہ دن اور رات کے آنے کی دلیل ہیں ، ستارے ہیں جو کہ طلوع اور غروب ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرماتا ہے۔ زمین میں پہاڑ ،دریا، دفینے، نہریں ، درخت نباتات یہ سب اللہ تعالیٰ کے واحد ہونے اور ان کا خالق ہونے پر دلالت کرتے ہیں۔ (تفسیرکبیر، یونس، تحت الآیۃ: ۱۰۱، ۶ / ۳۰۶، خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۱۰۱، ۲ / ۳۳۶، ملتقطاً) توعظمتِ خدواندی، توحید ِ الٰہی اور قدرتِ رَبّانی سمجھانے کیلئے یہی دلائل کافی ہیں ، اب اگر ان سب دلائل کے باوجود کوئی ایمان نہیں لاتا تو پھر اس کا ارادہ جہنم میں جانے کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے۔