banner image

Home ur Surah Yunus ayat 2 Translation Tafsir

يُوْنُس

Yunus

HR Background

اَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا اَنْ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى رَجُلٍ مِّنْهُمْ اَنْ اَنْذِرِ النَّاسَ وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ ﳳ-قَالَ الْكٰفِرُوْنَ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ مُّبِیْنٌ(2)

ترجمہ: کنزالایمان کیا لوگوں کو اس کا اچنبھا ہوا کہ ہم نے ان میں سے ایک مرد کو وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈر سناؤ اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے ان کے رب کے پاس سچ کا مقام ہے کافر بولے بیشک یہ تو کھلا جادوگر ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا لوگوں کو اس بات پر تعجب ہے کہ ہم نے ان میں سے ایک مرد کی طرف یہ وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈر سناؤاور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے ان کے رب کے پاس سچ کا مقام ہے۔ کافروں نے کہا: بیشک یہ تو کھلا جادوگر ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا:کیا لوگوں کو اس بات پر تعجب ہے۔} شانِ نزول : حضرت عبداللہ بن عباس  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ جب اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو رسالت سے مشرف فرمایا اور آپ نے اس کا اظہار کیا تو عرب میں رہنے والے لوگ منکر ہوگئے اور ان میں سے بعضوں نے یہ کہا کہ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ اس سے برتر ہے کہ کسی بشر کو رسول بنائے، اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۲، ۲ / ۳۰۰)

{قَدَمَ صِدْقٍ:سچ کا مقام ۔} قدم سے اس کی جگہ یعنی مقام مراد ہے اور مفسرین نے قَدَمَ صِدْقٍ کے معنی بیان فرمائے ہیں ، بہترین مقام، جنت میں بلند مرتبہ، نیک اعمال، نیک اعمال کا اَجر اور نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۲، ۲ / ۳۰۰، صاوی، یونس، تحت الآیۃ: ۲، ۳ / ۸۵۳، ملتقطاً) گویا فرمایا گیا کہ مومنین کیلئے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں بہترین مقام ہے یا جنت میں بلند مرتبہ ہے یادنیا میں نیک اعمال کی توفیق ہے یا آخرت میں نیکیوں کا اجر ہے یا سرکارِ دوعالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت ہے۔

{قَالَ الْكٰفِرُوْنَ:کافروں نے کہا۔} کفار نے پہلے تو بشر کا رسول ہونا قابلِ تعجب و انکار قرار دیا اور پھر جب حضور پُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے معجزات دیکھے اور یقین ہوا کہ یہ بشر کی قدرت سے بالا تر ہیں تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ساحر بتایا۔ اُن کا یہ دعویٰ تو کِذب و باطل ہے مگر اس میں بھی حضورِاکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کمال اور اپنے عِجز کا اِعتراف پایا جاتا ہے۔(تفسیرکبیر، یونس، تحت الآیۃ: ۲، ۶ / ۱۸۷، مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۲، ص۴۶۲، ملتقطاً)